امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ امریکی اعلیٰ اقدار کے مالک ہیں، اور وہ امریکی مسلمانوں کے خلاف کسی ’عدم رواداری‘‘ یا ’’نفرت‘‘ کے جذبے سے اُنھیں تحفظ فراہم کرنے کا اعادہ کرتے ہیں۔
اُنھوں نے یہ بات عید الفطر کے موقعے پر دیے گئے ایک بیان میں کہی ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’کسی کو بھی ڈر خوف کی ضرورت نہیں، ناہی کوئی اپنی عبادت گاہ میں غیر محفوظ رہ سکتا ہے۔ یہ سوچنے تک کی بھی ضرورت نہیں‘‘۔
صدر نے کہا کہ ’’ماہِ رمضان کے دوران متعدد امریکیوں نے کمیونٹی خدمت سے سرشار افراد کے ساتھ مشترک رضاکارانہ کام انجام دیا، ضرورت مندوں کی مدد کی؛ جب کہ کئی افراد نے اپنے امریکی مسلمان ساتھی کارکنان کے ساتھ روزے تک بھی رکھے‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’ایسے میں جب نفرت کے جذبات سامنے آئے، امریکی اقدار اور طاقت کی مدد سے ہم یکجہتی کے ساتھ اکٹھے رہے اور ایک دوسرے کا تحفظ کرتے ہیں، جن اقدار کی مدد سے ہم اپنے ملک کو مضبوط اور محفوظ تر بناتے ہیں‘‘۔
امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے ماہِ رمضان کے دوران اورلینڈو، استنبول، ڈھاکہ، بغداد اور مدینہ میں دہشت گردی کے واقعات رونما ہوئے، جن میں سینکڑوں بے گناہ افراد ہلاک ہوئے، جن میں متعدد مسلمان تھے۔
عید الفطر کے موقعے پر اپنے بیان میں صدر نے کہا کہ ’’‘گذشتہ ماہ ہمارے ملک اور دنیا کے سامنے چیلنج اور تشدد کے احمقانہ واقعات پیش آئے جن سے ہمارے دل ٹوٹے اور جنھوں نے روح کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا‘‘۔
صدر نے کہا کہ ’’نئے چاند کی رویت کے موقعے پر مشیل اور میں امریکہ اور دنیا بھر میں عید الفطر کی خوشیاں منانے والے تمام افراد کو گرمجوشی کے ساتھ مبارکباد پیش کرتے ہیں‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’مسلمان امریکیوں کے لیے، 30 دِن روزے رکھنے کے بعد عید ایک ایسا موقع فراہم کرتی ہے جب وہ شکر ادا کرنے کے اقدار، ہمدردی اور فراخدلی کی روایات کو جاری رکھنے کا عزم کرتے ہیں‘‘۔
پیغام میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’دنیا بھر کے مضافات اور گھروں میں، اس خصوصی دِن کا آغاز علی الصبح ہی سے ہوجاتا ہے جب اہل خانہ بہترین کپڑے زیب تن کرتے ہیں، تاکہ نماز ادا کر سکیں اور دیگر تقریبات میں شامل ہو سکیں۔ گھروں کی بہتر آرائش کی جاتی ہے اور اُنھیں خوبصورتی کے ساتھ سجایا جاتا ہے۔ بچوں کے لیے عیدی، خصوصی تحائف دیے جاتے ہیں۔ اور سب سے بڑھ کر، عید اپنے پیاروں اور احباب کے ساتھ لمحات گزارنے کا نام ہے‘‘۔
صدر نے کہا کہ جس طرح ہمارا ملک گونا گوں رنگ و نسل کا ایک گلدستہ ہے، اِسی طرح مسلمان امریکی بھی سیاہ فام ،سفید فام، لاطینی، ایشیائی اور عربوں پر مشتمل ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ ملک بھر میں منعقد ہونے والی عید کی رونقیں ہمیں اپنی فخریہ تاریخ یاد دلاتی ہیں، جسے تمام قسم کی نسل کے افراد نے تعمیر کیا ہے؛ جن کا تعلق مذہبی اور شہری آزادیوں، اور جدت اور طاقت پر منبی ہماری تاریخ سے ہے۔ مسلمان امریکیوں کی قابلِ قدر محنت کے بغیر اِس ورثے کا تصور مکمل نہیں ہوتا، جس کے باعث یہ ملک مضبوط تر ہوتا رہا ہے‘‘۔
صدر نے کہا کہ ملک کی بنیاد رکھے جانے کے بعد سے اب تک مسلمان امریکی ہمارے امریکی کنبے کا ایک جُزو رہے ہیں۔ اس عید پر ہم امریکی مسلمانوں کو کٹرپَن اور نفرت کے جذبات کے خلاف تحفظ فراہم کرنے کا عزم کرتے ہیں، جب کہ ہم ملک بھر میں مسلمان امریکیوں کے کام کو نمایاں کرتے ہیں، جن میں ہمارے منفرد ترین شہری، عوام کے ہردلعزیز محمد علی شامل تھے، جنھیں ہم نے ماہِ رمضان کے دوران الوداع کیا‘‘۔
صدر نے مزید کہا کہ ’’اس ماہ کے اواخر میں، مشیل اور میں وائٹ ہاؤس میں عید کی خوشی کی ایک تقریب کی میزبانی کریں گے، جس میں یہ دِن منانے کے لیے ملک بھر سے امریکیوں کو مدعو کیا جائے گا‘‘۔
عید کے اپنے پیغام کے اختتام پر، صدر نے اپنے اہل خانہ کی جانب سے’’عید مبارک‘‘ پیش کی۔