|
سال 2024 بڑا ہنگامہ خیز رہا۔ اس سال کے دوران انتخابات، آب و ہوا کی تبدیلیاں، مظاہرے، مہنگائی اور انڈوں کی بڑھتی ہوئی قیمتیں مسلسل خبروں میں رہیں۔ لیکن ان سب کے باوجود لوگوں نے کتابیں پڑھنے کے لیے وقت نکال ہی لیا۔
سرکانا کے مطابق امریکہ میں حسب معمولی اس سال بھی بہت کتابیں فروخت ہوئیں۔ سرکانا ایک عالمی کمپنی ہے جو مختلف چیزوں کی فروخت کے حوالے سے صارفین کے رویوں پر تحقیق کرتی ہے۔ اس کمپنی کا مقصد کاروباروں کے فروغ میں مدد کرنا ہے۔
سرکانا کتابوں کی فروخت پر بھی نظر رکھتی ہے اور کاغذ پر شائع ہونے والی لگ بھگ 85 فی صد کتابوں کے اعداد و شمار اکھٹے کر لیتی ہے۔
سرکانا نے کہا ہے کہ اس سال زیادہ تر لوگوں نے اپنے پڑھنے کے لیے محبت، رومانس اور تخیلاتی دنیا کے کرداروں پر مبنی کتابوں کا انتخاب کیا۔ لیکن ایسے پڑھنے والوں کی بھی کمی نہیں تھی، جنہوں نے اپنے لیے مشہور شخصیات کی یاداشتوں، سیاست، نفسیاتی پیچیدگیوں اور نئی نسل کے بدلتے رجحانات پر لکھی گئی کتابیں بھی بڑے شوق سے پڑھیں۔
آئیے 2024 میں شائع ہونے والی اور زیادہ پڑھی جانے والی کتابوں میں سے کچھ کا جائزہ لیتے ہیں۔ تاہم ان کتابوں کو فروخت کے لحاظ سے ترتیب نہیں دیا جا رہا۔
SEE ALSO: کریں گے اہل نظر تازہ بستیاں آباد۔۔ امریکہ میں پاکستانی ادبی تحریکیں اور ادبی منظر نامہ
ہاؤس آف فلیم اینڈ شیڈو(House of Flame and Shadow)
سرکانا کے مطابق ہاؤس آف فلیم اینڈ شیڈو، معروف مصنفہ سارہ جے ماس کی 2024 میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی 25 کتابوں میں شامل ہے۔
رومانس کی ڈوریوں میں لپٹی یہ کتاب سارہ کی ایک سیریز کریسنٹ سٹی (Crescent City) کی تیسری قسط ہے۔
اس کتاب میں سارہ ماس نے ان کرداروں کی کہانی کو آگے بڑھایا ہے جو ان کی پچھلی سیریز میں موجود تھے۔
دی اینگشئس جنریشن(The Anxious Generation)
جوناتھن ہائٹ کی یہ کتاب ان لوگوں کے لیے ہے جو افسانوی اور تخیلاتی دنیا میں پناہ لینے کی بجائے حقیقت کا سامنا کرنا اور مسائل کا حل ڈھونڈنا چاہتے ہیں۔ ہائٹ ایک ماہر نفسیات ہیں۔ ان کی یہ کتاب نوجوان نسل کی ذہنی صحت کا احاطہ کرتی ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ کئی عشروں تک ذہنی صحت کی مسلسل ترقی کے بعد 2010 کی دہائی میں اس میں زوال آنا شروع ہوا اور اس کا اصل مجرم ہمارے سامنے ہے اور وہ ہے ڈیجیٹل اسکرینیں۔ جنہوں نے نئی نسل سے ان کے بچپن کے کھیل چھین کر ان کے ہاتھ میں سمارٹ فون کی اسکرنیں تھما دیں۔
جوناتھن ہائٹ کی یہ کتاب 2024 میں سب سے زیادہ فروخت ہونے اور پڑھی جانے والی کتابوں میں شامل ہے۔
وار(War)
اس کتاب کے مصنف باب وڈورڈ ہیں۔ وہ اپنی کتابوں کے مضوعات خبروں کے اندر سے تلاش کرتے ہیں۔ ان کی یہ کتاب واشنگٹن میں اقتدار کی راہداریوں کی سرگوشیاں سناتی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔
وار میں بتایا گیا ہے کہ ڈونلڈٹرمپ اقتدار سے رخصت ہونے کے بعد بھی روس کے صدر ولادی میر پوٹن کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہے۔ انہوں نے پوٹن کو کرونا وائرس کے ٹیسٹ کی جدید مشینیں بھی بھیجی تھیں۔
ورڈ ورڈ نے اپنی کتاب میں یہ الزام بھی لگایا ہے کہ پوٹن نے یوکرین کے خلاف جوہری ہتھیاروں کے استعمال پر سنجیدگی سے غور کیا۔
ملانیا(Melania)
ملانیا ٹرمپ امریکہ کی سابق خاتون اول ہونے کے ساتھ مستقبل کی بھی خاتون اول ہیں۔ وہ منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیہ ہیں۔
اس سے قبل اپنی نجی زندگی کے بارے میں انہوں نے کم ہی بات کی ہے، لیکن اس نئی کتاب میں، جو ان کی پہلی کتاب ہے، ملانیا نے اپنی یادداشتیں رقم کی ہیں ۔
اگرچہ ملانیا نے اس کتاب کی زیادہ پبلیسٹی نہیں کی تھی نہ ہی اس کے اقتباسات عام کیے تھے مگر پھر بھی اس کی ہزاروں کاپیاں فروخت ہوئیں خاص طور پر ان کے شوہر ڈونلڈ ٹرمپ کی2024 کے امریکی صدارتی انتخابات میں جیت کے بعد۔
دی ایراز ٹور بک(The Eras Tour Book)
سال 2024 کی اہم کتابوں میں ٹیلر سوئفٹ کی ’دی ایراز ٹور بک‘ بھی شامل ہے۔
اپنی اشاعت کے پہلے ہی ہفتے میں اس کی 8 لاکھ 14ہزار کاپیاں فروخت ہو گئیں جو کسی غیر افسانوی کتاب کی فروخت کا دوسرا سب سے بڑا ریکارڈ ہے۔ اس سے قبل یہ ریکارڈ باراک اوباما کی کتاب نے قائم کیا تھا۔ ٹیلر کی کتاب کی فروخت اس سے محض 2000 کاپیاں پیچھے ہے۔
یہ کتاب ان کی موسیقی کے سفر کی داستان ہے، جس کا تعلق مختلف ادوار سے ہے۔ کتاب میں ان کی البمز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ ٹیلر کہاں ہیں، کہاں رہی ہیں اور زندگی انہیں کہاں لے جا رہی ہے۔
ٹیلر کے نغموں کے موضوعات، محبت، ہجر، وصال، دل کا ٹوٹنا اور اداسی ہیں، جو سننے والوں کو اپنے دل کی آواز جیسے لگتے ہیں۔ اور یہی ان کی مقبولیت کی کلید ہے۔
نائف(Knife)
نائف سلمان رشدی کی کتاب ہے جسے سرکانا نے 2024 کی نمایاں کتابوں میں شامل کیا ہے۔ اس کتاب میں سلمان رشدی نے 2022 کے اس واقعہ کا ذکر کیا ہے جو ان کی زندگی کا ایک بھیانک ترین لمحہ تھا۔
کتاب میں نیویارک میں ہونے والی اس تقریب کی تفصیل بتائی گئی ہے جس میں رشدی ایک اہم شخصیت کے طور پر اسٹیج پر بیٹھے ہوئے تھے۔
تقریب کے دوران حاضرین میں سے ایک شخص اٹھ کر اسٹیج پر چڑھا اور پھر اس نے انتہائی سرعت سے چاقو نکال کر رشدی پر ایک ساتھ کئی وار کر ڈالے۔
خون میں لت پت رشدی کو فوراً اسپتال پہنچایا گیا جہاں وہ مہینوں زیر علاج رہے۔ ان کی جان تو بچ گئی لیکن وہ ایک آنکھ سے محروم ہو گئے اور ان کے اعصاب کو بھی نقصان پہنچا۔
انہوں نے کچھ عرصہ پہلے اے پی سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر آپ مجھے یہ بتاتے کہ یہ سب ہونے والا ہے اور آپ کس طرح اس سے نمٹیں گے تو میں اپنے بارے میں زیادہ پرامید نہ ہوتا۔ میں اب اپنی روح میں لوہے کے ایک ٹکڑے کے سوا کچھ اور محسوس نہیں کرتا۔
( اس آرٹیکل کا کچھ مواد اے پی سے لیا گیا ہے)