ناروے کے دہشت گرد حملے مغربی دنیا کے رویوں میں تبدیلی کا مظہر ہیں: تجزیہ کار

ناروے کے دہشت گرد حملے مغربی دنیا کے رویوں میں تبدیلی کا مظہر ہیں: تجزیہ کار

تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ مغرب میں مسلمانوں کے خلاف منفی سوچ کو زائل کرنے کے لیے مسلمانوں کو بھی میزبان معاشروں کے دھارے میں شامل ہونا ہوگا

پچھلے دِنوں ناروے میں دو دہشت گرد حملوں میں کم سے کم 76افراد ہلاک ہوگئے۔ یہ دھماکے ایک ہی دِن میں دارالحکومت اوسلو اور ایک جزیرے میں ہوئے۔ اِن دونوں واقعات میں مبینہ طور پر ایک ہی شخص ملوث تھا جسے گرفتار کیا جاچکا ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ وہ انتہا پسندانہ اور مسلمان مخالف جذبات رکھتا ہے اور یہ حملے اُسی نفرت کا شاخسانہ تھے۔

پہلے حملے میں جو اُس نے اوسلو میں کیا ایک سرکاری عمارت کو نشانہ بنایا گیا جب کہ دوسرے حملے میں ایک جزیرے پر ایک بین الاقوامی امن کیمپ کےبہت سے شرکاٴ کو بے رحمی سے گولی مار کر ہلاک کردیا گیا۔

دنیا بھر میں اِس ہولناک واقعے پر دہشت گردی کے ماہرین ، تجزیہ کار اور نفسیاتی ماہرین برابر اظہارِ خیال کر رہے ہیں۔

اُن کا کہنا ہے کہ مغربی ممالک کو رواداری اور صبر و تحمل کا ماڈل سمجھا جاتا تھا، لیکن حالیہ حملوں سے بظاہر ایسا لگتا ہے کہ اِن ملکوں کے رویے میں بھی تبدیلیاں آرہی ہیں اور انتہا پسندی کی سرحدیں پھیل رہی ہیں۔

تاہم، تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ مغرب میں مسلمانوں کے خلاف منفی سوچ کو زائل کرنے کے لیے مسلمانوں کو بھی میزبان معاشروں کے دھارے میں شامل ہونا ہوگا۔

آڈیو رپورٹ سنیئے: