شمالی کوریا نے کہا ہے کہ اس پر عائد اقتصادی پابندیوں کا بدستور نفاذ امریکہ پر اس کا اعتماد مجروح کر رہا ہے اور وہ ان حالات میں کبھی بھی اپنے جوہری ہتھیار یک طرفہ طور پر ختم نہیں کرے گا۔
ہفتے کو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے شمالی کوریا کے وزیرِ خارجہ ری یونگ ہو نے کہا کہ ان کے ملک نے خیرسگالی کے اظہار کے لیے ایک سال کے دوران کئی اہم اقدامات کیے ہیں لیکن ان کے بقول، "ہمیں امریکہ سے ویسا جواب نہیں ملا۔"
انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا نے اپنے جوہری اور میزائل تجربات روکے، اپنی جوہری تنصیب کو غیر فعال کیا اور یہ وعدہ کیا کہ وہ جوہری ہتھیار اور ٹیکنالوجی کسی اور ملک کے حوالے نہیں کرے گا۔
ری یونگ ہو کا کہنا تھا کہ اگر امریکہ نے بھی اعتماد سازی کے لیے اقدامات نہ کیے تو ان حالات میں سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ شمالی کوریا اپنے جوہری ہتھیار یک طرفہ طور پر ختم کردے۔
شمالی کوریا کے اعلیٰ حکام امریکہ کی اس حکمتِ عملی پر معترض رہے ہیں جس کے تحت امریکہ نے شمالی کوریا پر عائد پابندیوں کا خاتمہ اس کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات سے مشروط کر رکھا ہے۔
لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ شمالی کوریا کے کسی اعلیٰ عہدیدار نے ماضی کے برعکس یک طرفہ طور پر جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کا امکان یکسر مسترد نہیں کیا۔
شمالی کوریا کی خواہش ہے کہ امریکہ 1950ء سے 1953ء تک لڑی جانے والی جنگِ کوریا کے باقاعدہ خاتمے کا اعلان کرے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان معمول کے تعلقات کی بحالی ممکن ہوسکے۔
لیکن امریکہ کا موقف ہے کہ پیانگ یانگ کو پہلے اپنے جوہری ہتھیار تلف رنا ہوں گے۔ امریکہ سخت اقتصادی پابندیاں اٹھانے کے شمالی کوریا کے مطالبات کو بھی نظر انداز کر تا آیا ہے اور اس نے پابندیوں کا خاتمہ جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کی جانب پیش رفت سے مشروط کر رکھا ہے۔
امریکہ کے اس موقف کا ذکر کرتے ہوئے شمالی کوریا کے وزیرِ خارجہ کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ پابندیاں شمالی کوریا کو ان کے سامنے جھکا دیں گی، وہ شمالی کوریا سے واقف نہیں۔
ری یونگ ہو نے کہا کہ یہ پابندیاں امریکہ پر شمالی کوریا کے عدم اعتماد میں اضافہ کر رہی ہیں۔
اپنے خطاب میں شمالی کوریا کے وزیرِ خارجہ نے کم جونگ ان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان اس ممکنہ دوسری ملاقات کا کوئی حوالہ نہیں دیا جس کا صدر ٹرمپ نے جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں امکان ظاہر کیا تھا۔
اس کے برعکس شمالی کوریا کے وزیرِ خارجہ نے کم جونگ ان کی جنوبی کوریا کے صدر مون جائے ان سے گزشتہ پانچ ماہ میں تین ملاقاتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر شمالی کوریا جوہری ہتھیاروں کی تلفی کا یہ معاملہ جنوبی کوریا کے ساتھ طے کر رہا ہوتا تو اس میں کوئی ڈیڈلاک نہ آتا۔
قبل ازیں شمالی کوریا کے وزیرِ خارجہ نے نیویارک جنرل اسمبلی کے سربراہی اجلاس کی سائیڈ لائن پر اپنے امریکی ہم منصب مائیک پومپیو سے ملاقات کی۔
ملاقات کے بعد مائیک پومپیو نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ آئندہ ماہ پیانگ یانگ کا دورہ کریں گے جس میں صدر ٹرمپ اور کم جونگ ان کے درمیان دوسری ملاقات کے امکان پر بات ہوگی۔
پومپیو کا رواں سال شمالی کوریا کا یہ چوتھا دورہ ہوگا۔