شمالی کوریا نے امریکہ کے ساتھ بات چیت کے خیال کو مسترد کرتے ہوئے جمعرات کو واشنگٹن پر الزام لگایا کہ وہ ’’مکمل پیمانے پر جارحیت‘‘کر رہا ہے اور جس سے جزیرہ نما کوریا ’’جنگی علاقے‘‘ میں تبدیل ہو رہا ہے۔
شمالی کوریا کی وزارت خارجہ نے سرکاری میڈیا پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں ’’امریکہ اور اس کی افواج کی غیر محتاط فوجی محاذ آرائی اور مخاصمانہ کارروائیوں‘‘ کی شکایت کی گئی ہے ۔
بیان میں شمالی کوریا کے سرکاری نام کا مخفف استعمال کرتے ہوئے انتباہ کیا گیا کہ ’’ڈی پی آر ‘‘کے کیلئے امریکی خطرہ جتنا زیادہ خطرناک ہو گا، امریکہ کو اسی تناسب میں شدید جوابی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا‘‘۔
اس بیان سے ایک روز قبل امریکہ اور جنوبی کوریا کی جانب سے کوریا کے مغربی ساحل کے قریب بحیرہ زرد میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے امریکی اسٹریٹجک بمبار طیاروں بی ون بی اور اسٹیلتھ فائٹرز پر مشتمل مشترکہ فضائی مشقیں کی گئی تھیں ۔
جنوبی کوریا کی وزارت دفاع نے کہا کہ یہ مشقیں شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں اور میزائل خطرات کے خلاف مضبوط اور قابل اعتماد ڈیٹرنس فراہم کرنے کے لیے امریکہ کی منشااور صلاحیتوں کا اظہار ہے ۔ـ
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اس ہفتے کے اوائل میں سیئول کے دورے کے دوران، امریکی ’’اسٹریٹیجک اثاثوں‘‘ کی تنصیب میں اضافہ کرنے کا عزم ظاہر کیا، جس میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے بمبار، جوہری صلاحیت کے حامل ہوائی جہاز اور طیارہ بردار بحری جہاز اسٹرائیک گروپس شامل ہیں۔
وزیر دفاع نے تصدیق کی کہ ٹیبل ٹاک کہلا ئے جانے والی ان مشقوں کا مقصد شمالی کوریا کےجوہری ہتھیاروں کے مفروضاتی استعمال پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔
فوجی طاقت کا مظاہرہ
امریکہ اور جنوبی کوریا کا کہنا ہے کہ ان کی بڑھتی ہوئی فوجی طاقت شمالی کوریا کی اشتعال انگیزیوں کا جواب ہےجو کئی طریقوں سے نئی بلندیوں تک پہنچ چکی ہیں۔
شمالی کوریا نے گزشتہ سال کم از کم 95 میزائل داغے تھے، جو اس کے سابقہ ریکارڈ کو توڑ چکے ہیں۔ کچھ میزائلوں کی وجہ سے جنوبی کوریا اور جاپان میں ہوائی حملے اور پناہ گاہوں کے انتباہات کا سگنل دینا پڑا ۔
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے سال کے اختتامی خطاب میں جوہری وار ہیڈ کی پیداوار میں تیزی سے اضافہ کرنے کا عزم ظاہر کیا۔اس اقدام نے جنوبی کوریا کو ہلا کر رکھ دیا ہےجس کے پاس اپنے جوہری ہتھیار نہیں ہیں اور وہ امریکی جوہری امدادپر انحصار کرتا ہے۔
تاہم جنوبی کوریا کو اس کے دفاع کی یقین دہانی کی کوشش میں امریکہ شمالی کوریا کو ناراض کر رہا ہے۔
شمالی کوریا کی وزارت خارجہ نے جمعرات کو اپنے بیان میں پینٹاگان کے سربراہ کے سیول دورے پر تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ "وہ ڈی پی آر کے ،کے خلاف جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں بلا جھجک بات کر رہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ امریکہ کے خطرناک مؤقف کا واضح اظہار ہے جس کے نتیجے میں جزیرہ نما کوریا جنگی ہتھیار وں کے ایک بڑے اسلحہ خانے اور زیادہ حساس جنگی علاقے میں تبدیل ہو جائے گا۔
SEE ALSO: شمالی کوریا کا خطرہ: امریکہ اور جنوبی کوریا کا فوجی تعاون بڑھانے کا عزممذاکرت میں دلچسپی نہیں
شمالی کوریا نے،جو طویل عرصے سے امریکہ پر ’’مخاصمانہ پالیسی‘‘ کا الزام لگا رہا ہےاس عزم کا اظہار کیا ہے کہ مستقبل میں امریکی اقدام کا فوری جواب دیا جائے گا۔
ایسے میں جب کہ شمالی کوریا اپنی عسکری سرگرمیوں میں اضافہ کر رہا ہے، امریکہ نے بارہا شمالی کوریا کے ساتھ جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے موضوع پر بات چیت کرنے کی پیشکش کی ہے۔امریکہ نے کووڈ وبا کے حوالے سے انسانی امداد کی بھی پیشکش کی ہے۔
شمالی کوریا نے بار بار ان پیشکشوں کو مسترد کرتے ہوئے انہیں ’’وقت حاصل کرنے‘‘ کی کوشش قرار دیا ہے۔وزارت خارجہ نےواشنگٹن پر شمالی کوریا کو یک طرفہ تخفیف اسلحہ پر مجبور کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ’’ڈی پی آر کے‘‘ کو امریکہ کے ساتھ کسی بھی رابطے یا بات چیت میں اس وقت تک کوئی دلچسپی نہیں جب تک کہ وہ اپنی مخاصمانہ پالیسی اور محاذ آرائی پر عمل پیرا ہے۔
(ولیم گلیو، وی او اے نیوز)