انسانی جسم کے مدافعتی نظام پر تحقیق کرنے والے تین سائنس دانوں کو طب کے شعبے میں 2011ء کے 'نوبیل' انعام کا حق دار قرار دیا گیا ہے۔
سوئیڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں پیر کو کیے گئے اعلان کے مطابق امریکہ کے بروس بوئٹلر، لگسمبرگ کے جولیس ہوفمین اور کینیڈا کے رالف اسٹینمن مشترکہ طور پر طب کے شعبے میں سالِ رواں کے 'نوبیل ایوارڈ' کے حق دار قرار پائے ہیں۔
بدقسمتی سے ڈاکٹر اسٹینمن اس اعلان سے صرف تین روز قبل ہی کینسر سے انتقال کرگئے۔ انکی عمر 68 سال تھی۔ نوبیل پرائز کمیٹی کا کہنا ہے کہ اعلان سے پہلے اسے ڈاکٹر اسٹینمن کی موت کی خبر نہیں تھی۔
ایوار ڈ کے ساتھ ملنے والی لگ بھگ 15 لاکھ ڈالر کی رقم کا نصف اسٹینمن کو ملے گا جبکہ بقیہ نصف بٹلر اور ہوفمین کے درمیان تقسیم ہوگی۔
تینوں سائنس دانوں کو یہ اعزاز انسانی جسم کے مدافعتی نظام پر کی گئی ان کی تحقیق کے اعتراف میں دیا گیا ہے جس کے نتیجے میں کینسر اور دیگر بیماریوں کے علاج کے نئے امکانات پیدا ہوسکتے ہیں۔
سوئیڈن کی 'رائل اکیڈمی آف سائنسز' کی جانب سے طبیعیات اور کیمیا کے شعبوں کے 'نوبیل' انعامات کا اعلان بالترتیب پیر اور منگل کو کیا جائے گا۔ جبکہ رواں برس معاشیات کے شعبہ میں دنیا کے اس اعلیٰ ترین اعزاز کے حق دار کا اعلان 10 اکتوبر کو ہوگا۔
سالِ رواں کے لیے امن کے 'نوبیل انعام' کا اعلان جمعہ کو کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ ہر برس مختلف شعبہ جات میں دیے جانے والے یہ 'نوبیل' اعزازات سوئیڈن سے تعلق رکھنے والے متمول سائنس دان اور 'ڈائنامائیٹ' کے موجد الفریڈ نوبیل سے منسوب ہیں اور ان کا آغاز 1901ء میں کیا گیا تھا۔
اب تک امن کے 91 'نوبیل' اعزازات دیے جاچکے ہیں جبکہ 19 مواقع پر ایوارڈ کمیٹی اس فیصلے پر پہنچی کہ اس برس اعزا ز کے معیار پر پورا اترنے والا کوئی امیدوار موجود نہیں۔
'انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس' اب تک سب سے زیادہ یعنی کل تین 'نوبیل' امن اعزازات حاصل کرچکی ہے۔
'نوبیل پِیس پرائز' کی تاریخ میں ایک بار ایسا بھی ہوا ہے جب انعام کے حق دار قرار دیے گئے ایک فرد نے یہ اعزاز ٹھکرا دیا تھا۔ ایوارڈ کمیٹی نے 1973ء میں ویتنام کے سیاست دان لی ڈک ٹھو اور اس وقت کے امریکی وزیرِ خارجہ ہنری کسنجر کو امن کے 'نوبیل' انعام دینے کا اعلان کیا تھا تاہم ٹھو نے یہ اعزاز وصول کرنے سے انکار کردیا تھا۔