نیو یارک: ’9/11 میوزیم‘ عام لوگوں کے لیے کھل گیا

عجائب خانے میں گرتے ہوئے ’ٹون ٹاورز‘ کے منظر کی ریکارڈنگ کی معروف وڈیوز، اوپر سے چھلانگ لگاتے ہوئے افراد کی تصاویر، ہلاک ہونے والے تقریباً 3000 افراد کی تصاویر اور ہائی جیک ہونے والے طیاروں میں موجود افراد کے ’وائس میل‘ پیغامات کو نمائش میں رکھا گیا ہے
گیارہ ستمبر 2001ء کو نیویارک میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کی یاد میں تعمیر کیے گئے عجائب خانے کو عام پبلک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔

نئے میوزیئم کی افتتاحی تقریب کی خاص بات 9/11 پرچم کی کشائی کی رسم تھی۔ یہ پرچم دہشت گرد حملوں کے روز ’ورلڈ ٹریڈ سینٹر‘ کے نزدیک والی عمارت پر لہرا رہا تھا۔

’نیو یارک تھینک یو فاؤنڈیشن‘ سے تعلق رکھنے والے، ڈینس ڈینٹرس کا کہنا ہے کہ یہ پرچم دہشت گرد حملوں کے چند ہی روز بعد ملا تھا۔

بقول اُن کے، ’یہ نیو یارک کی ہی ملکیت ہے۔ یہ اُس دردناک دِن کی یاد کا ایک حصہ ہے کہ کیا کچھ نہیں ہوا۔ لیکن، دراصل یہ امریکہ کی تعمیر نو کا ایک جزو ہے۔ اور، میرے خیال میں، یہی بات اِس میوزیئم کا خاصا ہے‘۔

عجائب خانے میں گرتے ہوئے’ ٹون ٹاورز‘ کے منظر سےمتعلق ریکارڈنگ کی معروف وڈیوز، اوپر سے چھلانگ لگاتے ہوئے افراد کی تصاویر، ہلاک ہونے والے تقریباً تین ہزار افراد کی تصاویر اور ہائی جیک ہونے والے طیاروں میں موجود افراد کے ’وائس میل‘ پیغامات پر مشتمل ریکارڈ کو نمائش میں رکھا گیا ہے۔

ہنگامی ریڈیو نشریات اور یرغمال افراد کی طرف سے اپنے گھر والوں کو بھیجی گئی ٹیلی فون کالز کی دل دہلانے والی گفتگو اور زندہ بچ جانے والوں کے دھیمے لہجے والی باتوں کا ریکارڈ، سب محفوظ کیا گیا ہے۔

ٹوڈ فائن، واشنگٹن ڈی سی سے میوزیئم دیکھنے آئے تھے۔ اُنھوں نےفطری اور جذباتی انداز میں بتایا کہ بقول اُن کے، یہ عجائب خانہ سچے جذبات کا آئینہ دار ہے۔

اُن کے الفاظ میں، ’میرا مقصد ہے کہ دھماکے، لوگوں کے عمارتوں پر سے چھلانگ لگانا، یہ سب کچھ۔ ہماری زندگی کا ایک حصہ ہے۔ میں نہیں سمجھتا کہ میں اِسے دیکھنے کی طاقت رکھتا ہوں۔ میرا مقصد ہے کہ آپ میوزیئم میں رو پڑیں گے۔ میں خود کئی بار رویا ہوں‘۔

’نائن الیون‘ کے دہشت گرد حملوں میں ہلاک شدگان کے اہل خانہ، بچ جانے والے، اور بچاؤ اور امدادی کام سے وابستہ کارکنوں پر مشتمل 42000 سے زائد افراد اب تک عجائب خانہ دیکھ چکے ہیں، جس کا گذشتہ ہفتے باضابطہ افتتاح ہوا۔