نیویارک میں الیکٹرانک سگریٹ کی فروخت پر پابندی

امریکہ میں الیکٹرانک سگریٹ کے باعث ہلاکتوں کے بعد پابندی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ (فائل فوٹو)

امریکہ کی ریاست نیویارک کی انتظامیہ نے الیکٹرانک سگریٹ کی فروخت پر پابندی عائد کرتے ہوئے تمام دکانوں سے مصنوعی ذائقے والے الیکٹرانک سگریٹ ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق پابندی کا اعلان نیو یارک کے گورنر اینڈریو کومو نے اتوار کو نیوز کانفرنس کے دوران کیا۔

امریکہ میں حالیہ عرصے میں ویپنگ یعنی الیکٹرانک سگریٹس کے استعمال سے اب تک چھ افراد کی اموات کی تصدیق ہو چکی ہے۔ جب کہ متعدد افراد اس کے استعمال سے بیمار بھی ہوئے ہیں۔

خیال رہے کہ سگریٹ سلگانے کی بجائے ایک الیکٹرانک آلے کی مدد سے نکوٹین کے بخارات کے کش لگانے کو، ویپنگ کہا جاتا ہے۔ لوگ پھلوں کی خوشبو والے اجزا بھی ای سگریٹ میں ڈال کر استعمال کرتے ہیں۔

نیویارک کے گورنر اینڈریو کومو۔

نیویارک کے گورنر کا کہنا تھا کہ بلاشبہ ویپنگ خطرناک عمل ہے اور نوجوان نسل پھلوں کے ذائقے والی ای سگریٹ استعمال کر کے نکوٹین کی عادی ہو رہی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ اس کاروبار سے منسلک افراد کا ہدف نوجوان طبقہ ہے اور وہ اس کا ہدف بن رہے ہیں۔

بیماریوں سے بچاؤ کے امریکی ادارے نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ الیکٹرانک سگریٹ کے استعمال سے اب تک لگ بھگ 400 افراد پھیپھڑوں کی بیماری میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ جب کہ چھ افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔

حکام نے شہریوں کو تنبیہ کی ہے کہ وہ ویپنگ والی مصنوعات کے استعمال سے گریز کریں اور خاص طور پر ایسے ای سگریٹ کا استعمال ترک کرنے کا کہا گیا ہے جن کے ذریعے وٹامن ای سانس میں داخل ہوتا ہو۔

گورنر اینڈریو کومو کا مزید کہنا تھا کہ محکمہ صحت کے حکام تمباکو اور مینتھول کے علاوہ ای سگریٹ کے دیگر فلیورز پر پابندی کا باضابطہ اعلان جلد کر دیں گے۔

امریکہ میں ای سگریٹس کے استعمال میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔

نیویارک سے قبل ریاست مشی گن میں ایسی پابندی کا اطلاق رواں ماہ کے آغاز میں ہو چکا ہے۔ جب کہ ٹرمپ انتظامیہ بھی اعلان کر چکی ہے کہ اسٹورز میں فروخت کے لیے رکھے گئے الیکٹرانک سگریٹس کو جلد ہٹا دیا جائے گا۔

نیویارک کے گورنر نے یہ بھی اعلان کیا کہ رواں سال نومبر سے صرف اُنہیں افراد کو سگریٹ فروخت کیا جا سکے گا جن کی عمر 21 سال سے زائد ہوگی۔