پاکستان میں حکومت نے وزیر اعظم کی زیر صدارت ہونے والے ایک اہم اجلاس سے متعلق مبینہ طور پر لیک ہونے والی خبر کی تحقیقات کے لیے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں سات رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔
حکومت پاکستان کی طرف سے پیر کو جاری ہونے والے ایک اعلامیے کے مطابق کمیٹی کے سربراہ جسٹس (ر) عامر رضا خان ہوں گے، جب کہ اس میں انٹیلی جنس ایجنسیوں ’آئی ایس آئی‘، ملٹری انٹیلی جنس اور انٹیلی جنس بیورو کے نمائندے بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کے اوائل میں وزیر اعظم ہاؤس میں قومی سلامتی کے بند کمرے کے اجلاس کے بارے میں انگریزی روزنامہ ’ڈان‘ نے ذرائع کے حوالے سے ایک خبر دی تھی کہ سویلین حکومت نے فوج پر زور دیا کہ ملک میں موجود کالعدم تنظیموں اور غیر ریاستی عناصر کے خلاف کارروائی ضروری ہے بصورت دیگر پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر سفارتی تنہائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
فوج اور حکومت دونوں ہی کی طرف سے اس خبر کو "من گھڑت" قرار دے کر مسترد کیا گیا تھا۔ لیکن، عسکری قیادت نے مطالبہ کیا تھا کہ قومی سلامتی سے متعلق خبر لیک ہونے کی تحقیقات کی جائیں۔
اس اہم اجلاس سے متعلق انگریزی روزنامہ ’ڈان‘ میں شائع ہونے والی خبر کی تحقیقات کے تناظر میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید سے استعفیٰ لے کر اُنھیں عہدے سے ہٹایا جا چکا ہے۔
وزیر اعظم ہاؤس سے 29 اکتوبر کو جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی اور نیشنل ایکشن پلان سے متعلق ’’پلانٹیڈ‘‘ خبر قومی سلامتی کی خلاف ورزی تھی۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ اب تک ملنے والے شواہد کے مطابق، وزیر اطلاعات اپنے فرائض کی انجام دہی میں کوتاہی کے مرتکب ہوئے اور اُنھیں اپنا منصب چھوڑنے کے لیے کہا گیا ہے، تاکہ شفاف تحقیقات مکمل ہو سکیں۔
تاہم، ’ڈان‘ اخبار کا موقف رہا ہے کہ اُس کی خبر حقائق کی جانچ کے بعد ہی شائع کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ حکومت نے یہ خبر دینے والے صحافی، سرل المائڈا کا نام بیرون ملک سفر کی پابندی والی فہرست ’ای سی ایل‘ میں شامل کر دیا تھا جس پر صحافتی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آنے کے بعد سرل کا نام ’ای سی ایل‘ سے نکال دیا گیا۔