پاکستان میں قومی سلامتی کے ایک اہم اجلاس سے متعلق انگریزی روزنامہ ڈان میں شائع ہونے والی خبر کی تحقیقات کے تناظر میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید سے استعفیٰ لے کر اُنھیں عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
ہفتہ کو وزیراعظم نواز شریف کے دفتر سے جاری ایک بیان کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی اور نیشنل ایکشن پلان سے متعلق ’’پلانٹیڈ‘‘ خبر قومی سلامتی کی خلاف ورزی تھی۔
بیان میں کہا گیا کہ اب تک ملنے والے شواہد کے مطابق وزیر اطلاعات اپنے فرائض کی انجام دہی میں کوتاہی کے مرتکب ہوئے اور اُنھیں اپنا منصب چھوڑنے کے لیے کہا گیا ہے تاکہ شفاف تحقیقات مکمل ہو سکیں۔
اس بارے میں تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے، جس میں انٹیلی جنس ادارے ’آئی ایس آئی‘، ملٹری انٹیلی جنس اور انٹیلی جنس بیورو کے اہلکار شامل ہیں۔
بیان کے مطابق کمیٹی کو اس واقعہ کے ذمہ داروں اور اُن کے مقاصد کی نشاندہی کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
رواں ماہ کے اوائل میں اخبار ’ڈان‘ نے اس بند کمرہ اجلاس میں ہونے والے تبادلہ خیال کے بارے میں یہ خبر دی تھی کہ حکومت نے فوج پر زور دیا کہ ملک میں موجود کالعدم تنظیموں اور غیر ریاستی عناصر کے خلاف کارروائی ضروری ہے بصورت دیگر پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر سفارتی تنہائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
فوج اور حکومت دونوں ہی کی طرف سے اس خبر کو "من گھڑت" قرار دے کر مسترد کیا گیا تھا لیکن عسکری قیادت نے مطالبہ کیا تھا کہ قومی سلامتی سے متعلق بات چیت کے افشا ہونے کی تحقیقات کی جائیں۔
تاہم ’ڈان‘ اخبار کا موقف رہا ہے کہ اُس کی خبر حقائق کی جانچ کے بعد ہی شائع کی گئی تھی۔
ہفتہ کی شام وزیراعظم کے ترجمان مصدق ملک نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ اس معاملے کی تحقیقات اپنے آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہیں اور اس کی تفصیلات سے متعلق وزیر داخلہ ہی میڈیا کو آگاہ کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ چونکہ پرویز رشید کے پاس وزارت اطلاعات کا قلمدان تھا اس لیے انھیں تحقیقات مکمل ہونے تک عارضی طور پر اس منصب سے ہٹا دیا گیا ہے۔ لیکن ان کے بقول اس کا مطلب یہ نہیں لیا جانا چاہیئے کہ خبر افشا ہونے کی ذمہ داری پرویز رشید پر عائد کی گئی ہے۔
حکومت نے یہ خبر دینے والے صحافی سرل المائڈا کا نام بیرون ملک سفر کی پابندی والی فہرست "ای سی ایل" میں شامل کر دیا تھا جس پر صحافتی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آنے کے بعد سرل کا نام ’ای سی ایل‘ سے نکال دیا گیا۔
جمعرات کو ہی حکومت کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے ملاقات کر کے انھیں قومی سلامتی سے متعلق خبر کے افشا ہونے کی تحقیقات سے آگاہ کیا تھا۔
دوسری طرف وفاقی وزیر دفاع بھی اچانک نجی دورے پر بیرون ملک روانہ ہو گئے اور موجودہ ملکی صورتحال کے تناظر میں ان کی روانگی نے مقامی ذرائع ابلاغ میں قیاس آرائیوں کو جنم دیا۔
تاہم ہفتہ کی شام ٹوئٹر پر وزیردفاع نے کہا کہ وہ ایک شادی کی تقریب کے لیے دبئی آئے ہیں اور اتوار کو وہ وطن واپس آ جائیں گے۔