نیوزی لینڈ کی وزیرِ اعظم کے ہاں بیٹی کی پیدائش

وزیرِ اعظم آرڈرن پارلیمان کے اجلاس سے خطاب کر رہی ہیں۔ وزیرِ اعظم حاملہ ہونے کے باوجود اپنی تمام ذمہ داریاں معمول کے مطابق انجام دیتی رہی تھیں۔ (فائل فوٹو)

وزیرِ اعظم کے ہاں بچی کی پیدائش نیوزی لینڈ کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال 'آکلینڈ سٹی ہاسپٹل' میں ہوئی ہے۔

نیوزی لینڈ کی وزیرِ اعظم جیسنڈا آرڈرن نے ایک بیٹی کو جنم دیا ہے جو ان کی پہلی اولاد ہے۔

وزیرِ اعظم آرڈرن نے بیٹی کی پیدائش کا اعلان جمعرات کو 'انسٹاگرام' پر کیا۔ وہ سربراہِ حکومت ہوتے ہوئے کسی بچے کو جنم دینے والی دنیا کی دوسری خاتون ہیں۔

پاکستان کی سابق وزیرِ اعظم بے نظیر بھٹو دنیا کی پہلی رہنما تھیں جنہوں نے 1990ء میں اپنی وزارتِ عظمیٰ کے دوران اپنی بیٹی بختاور کو جنم دیا تھا۔

وزیرِ اعظم آرڈرن نے اپنی ایک تصویر 'انسٹاگرام' پر پوسٹ کی ہے جس میں ان کی گود میں نومولود بچی ہے جب کہ ان کے پارٹنر اور ٹی وی میزبان کلارک گے فورڈ بھی ان کے ہمراہ ہیں۔

تصویر کے ساتھ اپنے پیغام میں وزیرِ اعظم نے بیٹی کی پیدائش کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اور نومولود بچی خیریت سے ہیں۔

وزیرِ اعظم کے ہاں بچی کی پیدائش نیوزی لینڈ کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال 'آکلینڈ سٹی ہاسپٹل' میں ہوئی ہے۔

جیسنڈا آرڈرن کی عمر 37 برس ہے اور وہ گزشتہ سال ہونے والے انتخابات میں کسی جماعت کو واضح اکثریت نہ ملنے کے نتیجے میں بننے والی مخلوط حکومت کے تحت وزیرِ اعظم بنی تھیں۔

وزیرِ اعظم آرڈرن کو اپنے حاملہ ہونے کا علم 13 اکتوبر کو ہوا تھا جس کے چھ دن بعد ہی انہیں ان کی جماعت نے وزیرِ اعظم کے لیے نامزد کردیا تھا جب 'نیوزی لینڈ فرسٹ پارٹی' نامی سیاسی جماعت کے سربراہ ونسٹن پیٹرز نے حکومت سازی کے لیے آرڈرن کی جماعت 'لیبر پارٹی' کی حمایت کا اعلان کیاتھا۔

حکام کے مطابق وزیرِ اعظم چھ ہفتوں کی میٹرنٹی رخصت پر ہیں اور اس دوران نائب وزیرِ اعظم ونسٹن پیٹرز قائم مقام وزیرِ اعظم کی ذمہ داریاں انجام دے رہے ہیں۔

میٹرنٹی رخصت پر جانے سے قبل ایک انٹرویو میں آرڈرن نے کہا تھا کہ وہ اگست کے اوائل میں چھٹیاں ختم ہونے پر اپنی ذمہ داریاں دوبارہ سنبھال لیں گی۔

انہوں نے کہا تھا کہ ان کی چھٹیاں ختم ہونے پر ان کے پارٹنر کلارک گے فورڈ بیٹی کی دیکھ بھال کریں گے اور اس مقصد کے لیے وہ غیر ملکی دوروں پر بھی ان کے ہمراہ جائیں گے۔

وزیرِ اعظم آرڈرن نیوزی لینڈ کی تاریخ کی تیسری خاتون وزیرِ اعظم ہیں۔ واضح رہے کہ نیوزی لینڈ دنیا کا پہلا ملک تھا جس نے 1893ء میں خواتین کو ووٹ ڈالنے کا حق دیا تھا۔

آرڈرن نیوزی لینڈ کی مقبول ترین وزرائے اعظم میں سے ہیں اور ان کے حاملہ ہونے کی خبر کا بھی کیوی معاشرے نے بڑے پیمانے پر خیرمقدم کیا تھا۔

وزیرِ اعظم حاملہ ہونے کے باوجود اپنی تمام ذمہ داریاں معمول کے مطابق انجام دیتی رہی تھیں اور رخصت پر جانے سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اس تجربے کو "انتہائی خوش گوار" قرار دیتے ہوئے اپنا ساتھ دینے اور تعاون کرنے پر پوری قوم کا شکریہ ادا کیا تھا۔