نیوزی لینڈ اور پاکستان کے درمیان دو ٹیسٹ میچز پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ ہفتے سے ماؤنٹ منگنوئی میں ہو رہا ہے۔
بابر اعظم اور امام الحق کے بعد آل راؤنڈر شاداب خان بھی انجری کے باعث 26 دسمبر سے 30 دسمبر تک ہونے والا پہلا ٹیسٹ نہیں کھیل سکیں گے۔ پاکستان کو تین اہم کھلاڑیوں کے بغیر نیوزی لینڈ سے پہلے میچ میں مقابلہ کرنا ہوگا۔
نیوزی لینڈ کے خلاف تیسرے ٹی 20 میچ کے بعد شاداب خان کو اپنی بائیں ٹانگ میں تکلیف کی شکایت ہوئی تھی جس کے بعد ان کا ایم آر ائی اسکین کا فیصلہ کیا گیا۔ جس میں انجری کی نشان دہی ہوئی۔ ان کی جگہ ظفر گوہر کو اسکواڈ کا حصہ بنایا گیا ہے۔
ٹیم کی قیادت محمد رضوان کریں گے جب کہ ٹیم کے ممکنہ کھلاڑیوں میں شان مسعود، اظہر علی، عابد علی، حارث سہیل، فواد عالم، فہیم اشرف، نسیم شاہ، یاسر شاہ، محمد عباس اور شاہین شاہ آفریدی شامل ہو سکتے ہیں۔
پاکستان ٹیم کے قائم مقام کپتان محمد رضوان کا کہنا ہے کہ تینوں کھلاڑیوں کی کمی محسوس ہو گی۔ تاہم یہ دوسرے کھلاڑیوں کے لیے ذمے داری لینے اور کچھ کر دکھانے کا بہترین موقع ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ انہیں اعتماد ہے کہ ٹیم اچھا کھیلے گی۔ ان کے بقول پچ پر گھاس کی موجودگی پر انہیں کوئی تشویش نہیں۔ اگر پچ ان کے لیے مشکل ہو گی تو نیوزی لینڈ کے لیے بھی آسان ثابت نہیں ہو گی۔
ورلڈ ٹیسٹ چمپئین شپ کے فائنل تک پہنچنے کا امکان
دوسری جانب پاکستان سے سیریز جیتنے کی صورت میں نیوزی لینڈ کی ٹیم آئندہ سال انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی ورلڈ ٹیسٹ چمپیئن شپ کے فائنل میں جگہ بنانے میں کامیاب ہو جائے گی۔
نیوزی لینڈ کو انگلینڈ کے میدان لارڈز میں ٹیسٹ چمپیئن شپ کے فائنل تک رسائی کے لیے پاکستان کے خلاف دونوں ٹیسٹ میچوں میں لازمی کامیابی حاصل کرنا ہوگی۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ٹاپ بیٹسمین ولیمسنز کی ٹیم میں واپسی سے نیوزی لینڈ کے سیریز میں کامیابی کا امکانات بڑھ گئے ہیں۔
ٹم ساؤتھی بھی کیوی اسکواڈ کی مضبوطی کا باعث ہیں۔ ساؤتھی نیوزی لینڈ کرکٹ میں 300 وکٹیں حاصل کرنے والے تیسرے بولر بننے کے ہدف سے صرف 4 وکٹ دور ہیں۔ ان سے پہلے نیوزی لینڈ کے رچرڈ ہیڈلی اور ڈینئیل وٹوری ٹیسٹ کرکٹ میں 300 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں۔
پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان اب تک 58 ٹیسٹ میچ کھیلے جا چکے ہیں۔ ان میں سے 25 میچ پاکستان نے جب کہ 12 ٹیسٹ میچ نیوزی لینڈ نے جیتے ہیں۔ 21 ٹیسٹ میچز بے نتیجہ رہے۔