اسرائیل میں کرونا وائرس کے باعث نافذ پابندیوں پر احتجاج کے باوجود حکام نے ویک اینڈ پر پابندیاں مزید سخت کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اسرائیل میں کرونا کی وبا کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ویک اینڈ پر شہریوں کے گھروں سے باہر نکلنے پر پابندی ہے جس کے خلاف شہری سراپا احتجاج ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ پابندیوں کے باعث اُنہیں معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔ بعض عوامی حلقے اور حزبِ اختلاف کی جماعتیں وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کی کرونا پالیسی پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کرتے رہے ہیں۔
جمعرات کو حکام نے اعلان کیا کہ شہری اس ویک اینڈ پر جمعے سے اتوار تک گھروں سے باہر نکل سکتے ہیں البتہ آئندہ ہفتے سے دوبارہ ویک اینڈ پر گھروں سے باہر نکلنے پر پابندی عائد کی جاسکتی ہے۔
اسرائیل کے سرکاری ریڈیو کے مطابق حکومت نئی پابندیوں کے نفاذ کی پارلیمنٹ سے منظوری لے گی۔
لوگوں کو گھروں سے نکلنے کی اجازت دیے جانے کے باوجود ویک اینڈ پر شاپنگ مالز، دکانیں، سوئمنگ پولز، چڑیا گھر اور میوزیم بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اسرائیلی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ہفتے کے سات دن چار دیواری کے اندر 10 سے زائد افراد اور عوامی مقامات پر 20 سے زائد افراد کے اکٹھے ہونے پر پابندی ہو گی۔
لاک ڈاؤن کے دوران ریستوران صرف کھانے کی ڈیلیوری تک محدود رہیں گے جب کہ سمر اسکول کھولنے یا نہ کھولنے کا فیصلہ وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کریں گے۔
خیال رہے کہ کرونا کے کیسز میں اضافے کے بعد اسرائیل میں رواں سال مارچ میں لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تھا جس کے بعد مئی میں پابندیاں ہٹاتے ہوئے اسکول اور کاروبار کھولنے کی اجازت دے دی گئی تھی۔ تاہم پابندیاں اٹھائے جانے کے بعد کرونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے بعد حکام نے دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
رواں ہفتے ہونے والے ایک سروے کے مطابق صرف 29.5 فی صد شہری وزیر اعظم نیتن یاہو کی کرونا وائرس سے متعلق حکمت عملی سے مطمئن ہیں جب کہ لاک ڈاؤن سے متاثر ہونے والے ہزاروں اسرائیلی مالی امداد کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
کرونا وائرس کے سبب رواں سال مارچ میں کیے گئے لاک ڈاؤن کے بعد اسرائیل میں بے روزگاری کی شرح 21 فی صد تک پہنچ گئی ہے۔
اسرائیل میں اب تک کرونا وائرس کے 44 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ کیے گئے ہیں جب کہ اس وبا سے 377 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔