امریکہ نے ایرانی پیٹروکیمیکل صنعت پر نئی تعزیرات عائد کر دیں

فائل

امریکہ نے جمعے کے روز ایران کی پیٹروکیمیکل صنعت پر نئی تعزیرات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے، جس میں ملک کا سب سے بڑا معدنی تیل کی صنعت کا گروپ بھی شامل ہے۔

امریکی محکمہٴ خزانہ نے کہا ہے کہ یہ اقدام سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کو دی جانے والی مالی معاونت پر لیا گیا ہے۔

امریکہ ایران کے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگرام اور مشرق وسطیٰ کے دیگر ملکوں کی ’پراکسی لڑائیاں‘ لڑنے پر اس کے خلاف دباؤ بڑھا رہا ہے۔ گذشتہ ماہ پہلے مرحلے میں دھات کی صنعت کو ہدف بنایا گیا تھا جس کی برآمدات سے اسلامی جمہوریہ کو محصولات کی کافی آمدن ہوتی تھی۔

دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں اس وقت سخت اضافہ ہوا جب ٹرمپ انتظامیہ نے گذشتہ ماہ طیارہ بردار بیڑے کا اسٹرائیک گروپ، بمبار طیارے اور پیٹریاٹ میزائل مشرق وسطیٰ میں تعینات کرنے کا حکم دیا، جس میں انٹیلی جنس کی اطلاعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اس بات کا امکان ہے کہ ایران امریکی افواج یا مفادات کے خلاف حملے کی تیاری کر رہا ہو۔

پینٹاگان نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی پر بھی الزام لگایا کہ وہ متحدہ عرب امارات کے ساحل کے قریب 12 مئی کو ہونے والے حملوں میں براہ راست ملوث ہے، جن میں دو سعودی ٹینکر، ایک اماراتی کشتی اور ناروے کے ایک ٹینکر کو نقصان پہنچا۔

جمعے کے روز عائد کی کئی تعزیرات کا ہدف ’پرشین گلف پیٹروکیمیکل انڈسٹریز کمپنی‘ ہے جو سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کا ایک مالیاتی دھڑا ہے جو ایران کے جدید تربیت یافتہ فوجی یونٹ کو مالی اعانت فراہم کرتا ہے، جو ایران کے بیلسٹک میزائل اور جوہری پروگراموں کا نگران ہے۔

امریکی محکمہ خزانہ نے ہولڈنگ گروپ پر بھی پابندی لگا دی ہے، جو، بقول اُس کے،’’39 پیٹروکیمیکل کمپنیوں اور بیرون ملک قائم سیلز ایجنٹوں پر مشتمل ایک ذیلی نیٹ ورک ہے‘‘۔

محکمے نے کہا ہے کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی اور اس کے ذیلی ادارے ایران کے معدنی تیل کی صنعت کی 40 فی صد پیداوار کی ذمہ دار ہے، جب کہ وہ ایران کے پیٹروکیمیکل کا 50 فی صد برآمد کرتا ہے۔

ایک بیان میں امریکی وزیر خزانہ، اسٹیون منوشن نے کہا ہے کہ ’’اس نیٹ ورک کو ہدف بنا کر ہم ایران کے پیٹروکیمیکل شعبے کے کلیدی عناصر کو رقوم کی فراہمی روکنا چاہتے ہیں، جو سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کو حمایت فراہم کرتا ہے‘‘۔

محکمے خزانہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ سال ایران کی وزارت تیل نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی ’ختم الانبیا‘ شاخ کو تیل اور معدنی تیل کی صنعتوں کے 10 پراجیکٹ کا ٹھیکہ دیا، جن کی مالیت 22 ارب ڈالر ہے، جو سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سرکاری بجٹ سے چار گنا زائد رقم ہے۔ ’ختم الانبیا‘ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی معاشی اور انجنیئرنگ کی شاخ ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ سال ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان 2015ء میں ہونے والے سمجھوتے سے الگ ہونے کا اعلان کیا تھا، جس کے تحت کچھ تعزیرات کو ہٹائے جانے کے بدلے ایران جوہری پروگرام ترک کرنے پر رضامند ہوا۔ ٹرمپ نے کہا کہ سمجھوتے میں کافی نقائص ہیں۔