عراقی وزیر اعظم کا دورہ ایران, معاملات افہام و تفہیم سے طے کرنے کا عزم

Iran Iraq

عراق کے نئے وزیر اعظم محمد شیعہ السوڈانی نے عراقی پارلیمنٹ کی جانب سے حکومت کی سربراہی کے لیے نامزد کیے جانے کے بعد اپنے پہلے اہم غیر ملکی دورے میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سمیت ایران کے اعلیٰ رہنماؤں سے ملاقات کی ہے۔

سوڈانی نے خامنہ ای سے ملاقات کے بعد تہران میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عراق اپنے پڑوسی ملک پر اپنی سرزمین کے اندر سے کسی قسم کے حملے کی اجازت نہیں دے گا اور اس کی سیکیورٹی فورسز دونوں ممالک کی مشترکہ سرحد پر تعینات کی جا رہی ہیں۔

SEE ALSO: ایران : در اندازی روکنے کے لیے سرحدی سیکیورٹی میں اضافہ

انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت عراقی آئین کے نفاذ کی پابند ہے اور کسی بھی گروہ یا فریق کو ایران کی سلامتی کو نقصان پہنچانے سے روکنے کے لیے پرعزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ عراق کے قومی سلامتی کے مشیر اپنے ایرانی ہم منصب سے ملاقات کریں گے تاکہ زمینی کارروائیوں کو مربوط کیا جا سکے۔

سوڈانی نے مزید کہا کہ عراق زمینی مسائل کے حل کے لیے بات چیت اور باہمی افہام و تفہیم کو بہترین پالیسی سمجھتا ہے۔

عراقی وزیر اعظم کے اعلیٰ مشیر حسین علاوی نے سعودی ملکیت والے العربیہ ٹی وی کو بتایا کہ سوڈانی کی ایرانی رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتوں میں اولین ترجیحات میں تفصیلی اور مخلصانہ بات چیت کرنا شامل ہے جو طولانی نہ ہو اور اس میں زیادہ دیر نہ لگے اور جس میں ایران کی جانب سے عراق میں پانی کے بہاؤ کو روکنے اور عراقی سرزمین پر ایران کی حالیہ بمباری جیسے مسائل شامل ہوں۔

SEE ALSO: ایران کا حالیہ مظاہروں  میں 300 سے زائد ہلاکتوں کا اعتراف

عراقی کردستان کے وزیر اعظم نے حال ہی میں سوڈانی سے ملاقات کے لیے بغداد کا دورہ کیا جس کا مقصد ایران کی سرحد پر کرد پیشمرا فورسز سمیت عراقی سیکیورٹی فورسز کی تعیناتی کو مربوط کرنا تھا، تاکہ ایران پر کسی بھی دراندازی یا حملے کو روکا جا سکے اور اس طرح کے حملوں پر ایران کو کسی مزید جوابی فوجی کارروائی سے باز رکھا جاسکے۔

عراقی میڈیا نے بتایا کہ سوڈانی نے تجارتی مسائل ،دونوں ملکوں کی سرحد پر تیل اور گیس کی مشترکہ تلاش کے علاوہ ایران کی طرف سے عراق کو گیس اور بجلی کی فراہمی پر بھی بات کی۔

پیرس یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس کے استاد ختر ابو دیاب نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ عراق اور ایران کے درمیان تعلقات مکمل طور پر عدم توازن کا شکار ہیں اور وزیر اعظم سوڈانی ایران کے سیاسی اتحادی ہیں جو اپنی حکومت کے اقدامات کا حساب دینے کے لیے تہران گئے ہیں۔

SEE ALSO: شمالی عراق میں ایران کا ڈرون حملہ، کم ازکم 13 افراد ہلاک

انہوں نے کہا کہ ایران نے سوڈانی کو وزیراعظم نامزد کرنے کے لیے کام کیا حالانکہ شیعہ عالم مقتدیٰ الصدر کے اتحادیوں نے پارلیمانی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے مبینہ طور پر ایران میں رہنے والے مقتدیٰ الصدر اور ان کے خاندان کو کسی کو وزیر اعظم منتخب کرنے سے باز رہنے کے لیے دھمکی دی تھی، تاکہ ایران بغداد میں حکومت پر اپنااثر و رسوخ قائم کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ سوڈانی ایک پسندیدہ بیٹے کی طرح ایران کا دورہ کر رہے ہیں

SEE ALSO: مقتدا الصدر کے سیاست سے الگ ہونے کے بعدان کے حامی کدھر جائیں گے؟

ابو دیاب نے اس بات پر زور دیا کہ عراق کو ایران کے ساتھ اپنے معاملات میں قطعی طور پر کوئی اختیار حاصل نہیں ہے اور دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور سیاسی طور پرمکمل غیر متوازن تعلقات کی وجہ سے ایران جو بھی فیصلہ کرے گاعراق کو اسے قبول کرنا پڑے گا۔

ایرانی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ نائب صدر محمد مخبر نے سوڈانی سے کہا کہ خطے کے ممالک کو بیرونی فریقوں کی طرف رخ کرنے کی بجائے اپنے سیکیورٹی سے متعلق مسائل کو آپس میں خود ہی حل کرنا چاہیے۔ ایرانی حکام ماضی میں بھی ایسے ہی بیانات دے چکے ہیں۔

(وی او اے نیوز)