خیبر پختونخوا میں حزبِ اختلاف کی جماعتوں کی مخالفت اور ڈاکٹرز کے احتجاج کے باوجود حکمران جماعت نے اسپتالوں سے متعلق نیا قانون اسمبلی سے منظور کرا لیا ہے۔
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے جمعے کو ضلعی اور علاقائی سطح پر اسپتالوں کی خود مختاری کے حوالے سے قانون اسمبلی سے منظور کرایا ہے۔
نئے قانون کے تحت صوبے کے تمام بڑے اور چھوٹے اسپتالوں کے انتظامی امور چلانے کے لیے علاقائی اور ضلعی سطح پر اتھارٹیز قائم کی جائیں گی، جب کہ صوبائی وزیرِ صحت کی سربراہی میں ایک پالیسی بورڈ بھی تشکیل دیا جائے گا۔
صوبائی اسمبلی سے منظور ہونے والے بل کے مطابق، ضلعی سطح پر قائم اتھارٹی کے سربراہ کے لیے کم از کم 10 سال کا تجربہ درکار ہوگا جب کہ صوبائی حکومت یا وزیرِ صحت کو یہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ کسی بھی وقت کسی بھی کمیٹی کو ختم کر سکیں گے۔
اس کے علاوہ تمام اسپتالوں اور طبّی مراکز میں ڈاکٹر یا دیگر عملے کی بھرتیوں اور تعیناتیوں پر یہ اتھارٹیز حکومت کی پالیسی کے مطابق عمل کرنے کہ پابند ہوں گی۔
نئے قانون کے مطابق، ضلعی اتھارٹیز کے سربراہ چیف ایگزیکٹو افسران کہلائیں گے جن کا تقرر متعلقہ علاقائی ہیلتھ اتھارٹیز کریں گی۔
صوبائی وزیرِ صحت ڈاکٹر ہشام انعام اللہ خان نے خیبر پختونخوا اسمبلی میں بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کرنا ہے جب کہ اس قانون سے لوگوں کو بر وقت طبّی سہولیات فراہم کرنے میں بھی آسانی ہوگی۔
ان کے بقول، نئے قانون کے مطابق محکمہ صحت میں سیاسی مداخلت کی حوصلہ شکنی میں بھی مدد ملے گی۔
البتہ، صوبائی اسمبلی میں حزبِ اختلاف کے رہنما اور سابق وزیرِ اعلیٰ اکرم خان درانی نے نئے قانون کے بل کو سرکاری اسپتالوں کی نجکاری کی طرف قدم قرار دیا۔
اکرم خان درانی نے کہا کہ صوبے میں ڈاکٹر اس نئے بل سے پریشان ہیں۔ لہٰذا، حزبِ اختلاف نے اس بل کی مخالفت کی ہے۔
دریں اثناء صوبے کے ڈاکٹرز اور محکمہ صحت کے دیگر ملازمین نے صوبائی اسمبلی کے سامنے نئے قانون کی منظوری کے خلاف مظاہرہ کرنے کی بھی کوشش کی۔
پشاور پولیس کی بھاری نفری نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا اور انہیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل فائر کیے۔
پولیس کی کارروائی سے مظاہرہ کرنے والی تنظیم گرینڈ الائنس کے سربراہ ڈاکٹر عالمگیر اور نجی ٹیلی وژن سے منسلک ایک خاتون رپورٹر سمیت 10 افراد زخمی ہوئے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے ممبر صوبائی اسمبلی سردار اورنگزیب نے ڈاکٹروں پر تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
واضح رہے کہ پولیس نے مظاہرہ کرنے والے تقریباً 39 افراد کو گرفتار بھی کیا ہے جب کہ صوبے بھر میں اس قانون کے خلاف احتجاج گزشتہ ایک ہفتے سے جاری ہے۔