نئی دہلی فسادات کی ویڈیوز میں نئے انکشافات، بلوائیوں کا پولیس پر بھی تشدد

گزشتہ ہفتے ہونے والے تباہ کن فسادات کی مختلف ویڈیوز منظر عام پر آ رہی ہیں جن میں مشتعل ہجوم اور بلوائیوں کی کارروائیاں عکس بند ہیں۔ (فائل فوٹو)

بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں گزشتہ دنوں ہونے والے فسادات کے بعد انکشافات کا سلسلہ جاری ہے۔ واقعے کی نئی ویڈیوز منظر عام پر آنے اور فسادات کا شکار ہونے والے افراد کی داستانیں ان واقعات کی سنگینی بیان کر رہی ہیں۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق حملہ آوروں نے جہاں لوگوں کی املاک کو نقصان پہنچایا وہیں پولیس پر بھی پتھراؤ اور لاٹھیوں سے حملہ کیا۔

اس حوالے سے مختلف ویڈیوز گردش کر رہی ہیں۔ ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ چاند باغ کے علاقے میں مشتعل ہجوم نے پولیس اہل کاروں کو بھی گھیرے میں لے رکھا ہے۔

بھارتی نشریاتی ادارے 'این ڈی ٹی وی' کے مطابق اس علاقے میں پولیس کی جانب سے مشتعل ہجوم پر آنسو گیس کے شیل برسائے گئے تھے۔ لیکن بعد میں درجنوں افراد اس علاقے میں جمع ہو گئے اور پولیس اہل کاروں کو قابو کر لیا۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پورا علاقہ پتھروں سے اٹا ہوا ہے جب کہ ہجوم میں شامل افراد سڑک کے درمیان میں موجود پولیس اہل کاروں کے گرد جمع ہیں۔ ہجوم میں شامل کچھ افراد پولیس اہل کاروں پر پتھر بھی برسا رہے ہیں۔

دہلی کے ایک نرسنگ ہوم کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے۔ جس میں یومنا وہار کے علاقے میں واقع 'موہن نرسنگ ہوم' کی چھت سے کالی جیکٹ زیب تن کیے ایک شخص نیچے فائرنگ کر رہا ہے۔

ویڈیو میں یہ بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ چھت پر موجود دیگر افراد چاند باغ کی جانب پتھراؤ کر رہے ہیں۔

نرسنگ ہوم کی قریبی رہائشی عائشہ نے بھارتی ٹی وی 'این ڈی ٹی وی' کو بتایا کہ لگ بھگ 50 افراد نرسنگ ہوم کی چھت پر موجود تھے۔ ان واقعات میں عائشہ کا گھر بھی جلا دیا گیا تھا۔

عائشہ کہتی ہیں کہ ان افراد نے ہیلمٹ پہن رکھے تھے اور ہاتھوں میں چھڑیاں تھام رکھی تھیں جب کہ وہ قریبی علاقوں پر مسلسل پتھراؤ کر رہے تھے۔

نونیت گپتا نامی خاتون جو نرسنگ ہوم سے متصل ایک کوچنگ سینٹر چلاتی ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ وہ بھی نہیں جانتیں کہ یہ لوگ کون تھے۔ ہو سکتا ہے یہ لوگ اپنے دفاع میں یہ سب کچھ کر رہے تھے۔

بلوائیوں نے مقامی رہائشی نونیت گپتا کے کوچنگ سینٹر کو بھی نقصان پہنچایا اور نرسنگ ہوم کے اندر بھی توڑ پھوڑ کی۔

نرسنگ ہوم میں کام کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ وہ لگ بھگ ساڑھے تین بجے وہاں سے نکل گئے تھے۔ ہو سکتا ہے اس کے بعد یہ لوگ چھت پر پہنچے ہوں۔ لیکن اس دوران اُنہوں نے سی سی ٹی وی کیمرے بھی ناکارہ بنا دیے تھے۔

البتہ مقامی پولیس بھی اس واقعے کی مزید تفصیلات بتانے سے قاصر ہے۔

'این ڈی ٹی وی' کی رپورٹ کے مطابق ایک اور سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آئی ہے۔ جس میں برہم پور کے علاقے میں ایک شخص کو فائرنگ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ ابتداً اس کا چہرہ واضح تھا جسے وہ ماسک سے ڈھانپنے کی کوشش کر رہا تھا۔

ایک مقامی رہائشی آصف کا کہنا ہے کہ مذکورہ علاقوں میں 25 اور 26 فروری کی رات گئے تک فائرنگ کی آوازیں آتی رہیں۔ پرویز نامی رہائشی کا کہنا ہے کہ یہ لوگ مسلسل 'جے شری رام' کے نعرے بلند کر رہے تھے۔

'گولیاں لگنے سے بھی ہلاکتیں ہوئیں'

بھارتی نشریاتی ادارے 'این ڈی ٹی وی' کے مطابق پولیس حکام نے تصدیق کی ہے کہ فسادات کے بعد پولیس نے 40 گنز قبضے میں لی ہیں جب کہ اس ضمن میں 45 مقدمات بھی درج کیے گئے ہیں۔

اسپتال ریکارڈز کے مطابق ان واقعات میں ہلاک ہونے والے افراد میں سے 12 کی موت گولیاں لگنے سے ہوئی جب کہ مجموعی طور پر 97 افراد کو گولیاں لگیں۔

لیکن اب تک پولیس نے جعفر آباد کے رہائشی شاہ رُخ کو گرفتار کیا ہے۔ جس کی اسلحہ لہراتے ہوئے ویڈیوز وائرل ہوئی تھیں۔ اُسے ایک ہفتے بعد ریاست اتر پردیش سے حراست میں لیا گیا تھا۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق ان واقعات کی ویڈیوز اور تصاویر میں اسلحہ تھامے دیگر افراد کی گرفتاری کے حوالے سے تاحال پولیس کچھ بھی کہنے سے گریزاں ہے۔

دہلی میں فروری کے آخری ہفتے میں پھوٹنے والے فسادات میں 40 سے زائد افراد ہلاک جب کہ درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔ یہ فسادات ایسے وقت میں ہوئے تھے جب بھارت میں متنازع شہریت بل کے خلاف مظاہرے جاری تھے۔ ان دنوں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی دور روزہ دورے پر بھارت میں موجود تھے۔

نئی دہلی کے مسلم اکثریتی علاقے ان فسادات کا گڑھ بنے ہوئے تھے۔ البتہ حکام اب حالات معمول پر آنے کے دعوے کر رہے ہیں۔ تاہم نئی دہلی کے بعض علاقوں میں صورتِ حال اب بھی کشیدہ ہے۔

اقوام متحدہ سمیت دُنیا کے مختلف ملکوں نے ان فسادات پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ البتہ بھارتی حکومت کا مؤقف ہے کہ یہ اُن کا اندرونی معاملہ ہے اور اب صورتِ حال اُن کے قابو میں ہے۔