اسرائیل قتل عام کر نہیں رہا، اس کیخلاف لڑ رہا ہے، نیتن یاہو

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو ، فائل فوٹو

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے جمعرات کے روز جنوبی افریقہ کی جانب سے اسرائیل کے خلاف غزہ میں قتل عام کے کیس کو منافقت اور دروغ گوئی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے جب کہ غزہ کے کچھ شہری محصور شہر کے شمال میں مکمل طور پر تباہ شدہ مناظر کو دیکھنے کے لیے واپس آئے جہاں سے اسرائیلی فورسز نے انخلا شروع کر دیا ہے ۔

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف میں لائے جانے والے کیس میں اسرائیل پر 1948 کے نسل کشی کے کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا ہے جس کا نفاذ ہولوکاسٹ میں یہودیوں کے قتل عام کے سلسلے میں کیا گیا تھا ۔

اس کنونشن کے تحت تمام ملکوں کے لیے یہ لازمی قرار دیا گیا ہے کہ وہ یہ یقینی بنائیں کہ ایسے جرائم دوبارہ کبھی نہ ہوں۔

جنوبی افریقہ نے عدالت سے کہا ہے کہ وہ ایک ابتدائی حکم جاری کرے جس میں اسرائیل سے مطالبہ کیا جائے کہ وہ لڑائی فوراً بند کر دے جب کہ عدالت آئندہ مہینوں میں کیس کے تمام میرٹ کی سماعت کرے ۔

جنوبی افریقہ کے وزیر انصاف رونیلڈ لمولا (سنٹر) اور ملٹی لیٹرل افئیرز کے فلسطینی معاون وزیر عمار حجازی دی ہیگ میں عالمی عدالت انصاف کے باہر میڈیا سے بات کر رہے ہیں ، فوٹو اے پی 11 جنوری 2024

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے سخت لفظوں میں کہا کہ ہم دہشت گردوں سے لڑ رہے ہیں ۔ ہم دروغ گوئی سے لڑ رہے ہیں ۔ اسرائیل پر قتل عام کا الزام عائد کیا گیا ہے جب کہ وہ قتل عام کے خلا ف لڑ رہا ہے۔

اسرائیل کی وزارت خارجہ نے جنوبی افریقہ پر الزام عائد کیا کہ وہ ایک ایسے کیس میں، جسے جھوٹ اور بے بنیاد دعوؤں پر قائم کیا گیا ہے ،دہشت گرد تنظیم حماس کی ایک قانونی شاخ کے طور پر کام کر رہا ہے ۔

اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان لیور حیات ( سنٹرمیں) دی ہیگ میں آئی سی جے میں سماعت کے بعد یرغمالوں کے خاندان کے ارکان کے ساتھ کھڑے میڈیا سے بات چیت کر رہے ہیں۔، فوٹو اے پی 11 جنوری 2024

وائٹ ہاؤس نے بھی کہا ہے کہ قتل عام کے الزامات بے بنیاد ہیں ۔

فلسطینیوں نے کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ عدالت جنگ کو روک دے گی ۔

اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔