نقلی مریض فرضی علاج، بھارت کے اسپتالوں میں ہوکیا رہا ہے؟

Your browser doesn’t support HTML5

بھارت میں کرونا وائرس سے بچاؤ کی علامتی مشق

چین سمیت کچھ ممالک میں کرونا وائرس کےکیسوں میں اضافے کی اطلاع کے بعد پورے بھارت کے اسپتالوں نے منگل، 27 دسمبر کو کرونا وائرس سے بچاؤ کی تیاری کو جانچنے کے لیے فرضی مشقیں کیں۔

چین میں کووڈ۔19 سے بچاؤ کے سلسلے میں عائد سخت پابندیاں ختم ہونے کے بعد انفیکشن میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جب کہ عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ حالیہ دنوں میں جاپان، جنوبی کوریا اور امریکہ جیسے ممالک میں بھی کرونا وائرس کے انفیکشن میں اضافہ ہوا ہے۔

SEE ALSO: چینی صوبے ژجیانگ میں یومیہ 10 لاکھ کرونا کیسز رپورٹ، پاکستان میں بھی تشویش لاحق

خبر رساں ادارے رائٹرز نے بتایا ہے کہ مشق کے ایک حصے کے طور پر، بھارت کے وزیر صحت منسکھ مانڈویہ نے کرونا وائرس کے مقابلے سے متعلق تیاریوں کی نگرانی کے لیے نئی دہلی کے صفدر جنگ اسپتال کا دورہ کیا۔

وزیر صحت منسکھ مانڈویہ نے کہا، ’ ملک بھر کے تمام کووڈ اسپتالوں میں ایک فرضی ڈرل کا انعقاد کیا جا رہا ہے تاکہ اگر ملک میں کووڈ کیسز بڑھتے ہیں تو تمام اسپتال مکمل طور پر تیار حالت میں ہوں اور ملک کے شہریوں کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے اور انہیں اچھا علاج مل سکے ‘۔

بھارت: کرونا سے اموات، قبرستانوں میں جگہ کم پڑنے لگی

صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں نےنقلی مریضوں کو لاکر فرضی مشقوں کے دوران ان کا علاج کیا تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ آیا اسپتال اور دیگر تنصیبات کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں اضافے سے نمٹنے کے لیے ضروری حد تک تیار ہیں

ایک آ کیجن پلانٹ کے انچارج پیر ریاض احمد نے بتایا کہ "پچھلی بار جب کرونا وآیا تھا ا تو ہمیں (کرونا سے نمٹنے کے سلسلے میں)کچھ تجربہ نہیں تھا۔ یہ اچانک آیا تھاجس کی وجہ سے ہمیں مشکلات ضرور آئی تھیں۔ لیکن س وقت جو کووڈ ہے، اس کے لئے ہم پوری طرح تیار ہیں۔ ہمارے پاس آکسیجن سلنڈر اور پلانٹس موجود ہیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

بھارت میں کرونا سے مرنے والوں کی اصل تعداد کیا ہے؟

حکومت نےبھارتی ریاستوں سے بھی کہا ہے کہ وہ کرونا وائرس کی کسی بھی نئی شکل پر نظر رکھیں اور لوگوں کو بھیڑ بھاڑ والے علاقوں میں ماسک پہننے کی تاکید کی ہے۔

بھارت میں امریکہ کے بعد دنیا میں سب سے زیادہ کرونا وائرس رپورٹ ہوئے ہیں۔جن کی تعداد، 4 کروڑ چالیس سے زیادہ ہے۔

بھارت میں ایک تباہ کن دوسری لہر نے، جو زیادہ تر متعدی اور خطرناک ڈیلٹا قسم کے کیسز پر مشتمل تھی، ملک کے صحت کے نظام کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا تھا۔

یہ رپورٹ خبر رساں ادارے رائٹرز کی معلومات اور ویڈیو پر مبنی ہے۔