آسکرز کے بعد انٹرٹینمنٹ کی دنیا کے دوسرے سب سے بڑے ایوارڈز گولڈن گلوب کے نشریاتی پارٹنر 'این بی سی' نے 2022 کی تقریب نشر کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
امریکی ٹیلی ویژن نیٹ ورک 'این بی سی' کی جانب سے یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب ایوارڈ کے حق دار کا انتخاب کرنے والی 87 رکنی ہالی وڈ فارن پریس ایسوسی ایشن (ایچ ایف پی اے) میں ایک بھی سیاہ فام رکن نہ ہونے پر اسے تنقید کا سامنا تھا۔
ایچ ایف پی اے نے چھ مئی کو نسلی امتیاز کے تنازع کے حل کے لیے آئندہ 18 ماہ کے دوران نئی اصلاحات لانے اور سیاہ فام افراد کے ارکان کی بھرتیوں کا اعلان کیا تھا۔
این بی سی نے ابتدائی طور پر ایچ ایف پی اے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا تھا لیکن بعد میں ٹیلی ویژن نیٹ ورک کا کہنا تھا کہ وہ اصلاحات کے عملی شکل اختیار کرنے کے منتظر رہیں گے۔
ایچ ایف پی اے کے ارکان پر الزام ہے کہ وہ نسل پرستانہ تبصرے کرنے کے علاوہ شوبز شخصیات اور اسٹوڈیوز کے احسانات قبول کرتے ہیں۔
امریکی ٹیلی ویژن نیٹ ورک نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ " ایچ ایف پی اے کی اصلاحات کے لیے وقت اور کام کی ضرورت ہے اور ہم یہ محسوس کرتے ہیں کہ ایچ ایف پی اے کو اسے درست طریقے سے سر انجام دینے کے لیے وقت درکار ہے۔"
بیان میں کہا گیا کہ این بی سی گولڈن گلوب ایوارڈز 2022 کی تقریب نشر نہیں کرے گا۔ اگر ایچ ایف پی اے اپنے منصوبے پر عمل درآمد کرتا ہے تو امید ہے کہ ہم جنوری 2023 میں ایوارڈز کی تقریب کو نشر کرنے کی پوزیشن میں ہوں گے۔
SEE ALSO: گولڈن گلوب ایوارڈز، نیٹ فلکس 42 نامزدگیوں کے ساتھ سرِفہرستگولڈن گلوب ایوارڈز کے نشریاتی پارٹنر این بی سی کے بیان کے بعد ایچ ایف پی اے کا کہنا ہے کہ ایوارڈ نشر کرنے کی اگلی تاریخ کے بجائے تبدیلیوں کو نافذ کرنا ہماری ہنگامی ترجیح ہے۔
ایچ ایف پی اے کے مطابق وہ اپنی اصلاحات پر نظرِ ثانی کر کے ایک تفصیلی ٹائم ٹیبل پیش کریں گے اور اگست 2021 تک 20 نئے اراکین کو شامل کرنے کے ساتھ ساتھ نئے ضابطہ اخلاق کی منظوری اور نیا چیف ایگزیکیٹو بھی تعینات کریں گے۔
یاد رہے کہ فروری میں 'لاس اینجلس ٹائمز' میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ 87 رکنی ایچ ایف پی اے میں ایک بھی سیاہ فام رکن نہیں۔
SEE ALSO: جگمگاتی تقریبات سے خالی سڑکوں تک، ہالی وڈ فوٹو جرنلسٹ کی ڈائری سے ایک صفحہامریکی میڈیا کمپنی وارنر میڈیا نے بھی ایچ ایف پی اے کے لیے لکھے گئے اپنے خط میں گولڈن گلوب کی نامزدگیوں اور ایوارڈز کے عمل کے دوران پریس کانفرنسوں میں نسل پرستانہ اور ہم جنس پرستی سے متعلق سوالات کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
دوسری جانب ہفتے کو امریکی اداکارہ اسکارلٹ جانسن بھی نیٹ فلکس، ایمیزون اسٹوڈیوز، وارنر میڈیا اور دیگر کمپنیوں کے ساتھ شامل ہو گئیں جن کی جانب سے یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ اگر ایچ ایف پی اے مذکورہ اصلاحات نہیں کرتی تو وہ ان کے ساتھ کام نہیں کریں گی۔
اداکارہ اسکارلٹ نے اپنے ایک بیان میں ساتھی فن کاروں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ گولڈن گلوب کی تقریب سے کنارہ کشی اختیار کر لیں۔