نواز شریف جمعرات کو اسلام آباد پہنچیں گے، ’’کارکنان ایئرپورٹ نہ آئیں‘‘

فائل

روانگی سے قبل لندن میں اخباری نمائندوں سےبات چیت میں نواز شریف نے الزام لگایا کہ ’’جو احتساب کیا جا رہا ہے اس کا مقصد انصاف نہیں بلکہ سیاسی انتقام ہے۔ پھر بھی 3 نومبر کو عدالت میں پیش ہونے کے لیے پاکستان جا رہا ہوں‘‘

سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف جمعرات کی صبح برطانیہ سے وطن واپس پہنچیں گے۔ ذرائع کے مطابق، نواز شریف اپنے خلاف قائم نیب ریفرنس کی سماعت کے موقع پر عدالت میں جمعہ کو عدالت میں پیش ہونگے۔

پارٹی ترجمان کے مطابق، میاں نواز شریف نے وطن واپسی کیلئے ٹکٹ بک کروا لیا ہے۔ وہ بدھ کی شام لندن سے روانہ ہوں گے اور پی آئی اے کی پرواز ’پی کے 786‘ کے ذریعے جمعرات کی صبح 9 بجے اسلام آباد پہنچیں گے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ترجمان، ڈاکٹر آصف کرمانی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ نواز شریف نے پارٹی کارکنوں کو ایئرپورٹ پر نہ آنے کی درخواست کی ہے اور کہا ہے کہ ان کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ مسلم لیگی کارکن ان کے استقبال کے لئے ایئرپورٹ آنا چاہتے ہیں۔

ترجمان کے مطابق، نواز شریف نے کارکنوں کے نام اپنے پیغام میں کہا ہے کہ وہ کارکنوں کے پیار اور جذبات کی قدر کرتے ہیں۔ بقول اُن کے، ’’کارکن پارٹی کا سرمایہ ہیں اور میرے دل میں بستے ہیں‘‘۔

نواز شریف کی 3 نومبر جمعہ کو احتساب عدالت میں پیشی ہے، جبکہ پچھلی سماعت میں پیش نہ ہونے پر ان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیے گئے تھے۔

دوسری جانب، نیب حکام نے اسلام آباد ایئرپورٹ پر سابق وزیر اعظم نواز شریف کو احتساب عدالت کے سمن کی تعمیل کرانے کی تیاری کرلی ہے اور اس سلسلہ میں نیب کی ٹیم ایئرپورٹ پہنچے گی اور ایئرپورٹ پر ہی نواز شریف سے اس سمن کی تعمیل کروائی جائے گی۔

وزیر اعظم کے ترجمان، مصدق ملک نے میڈیا کو ایک بیان میں کہا ہے کہ نواز شریف جمعرات کو وطن آئیں گے۔ اُن کے وارنٹ قابل ضمانت ہیں اور کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف حکومتی معاملات میں مداخلت نہیں کرتے۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی بطور چیف ایگزیکٹو خود معاملات چلا رہے ہیں، جب کہ نواز شریف بطور پارٹی قائد سیاسی فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بطور چیف ایگزیکٹو خود معاملات چلا رہے ہیں، نواز شریف بطور پارٹی قائد سیاسی فرائض سرانجام دے رہے ہیں،

ادھر، لندن سے اخباری اطلاعات کے مطابق، سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ نیب ریفرنس کے ذریعے’’کوئی نہ کوئی سزا یقینی بنانا چاہتے ہیں‘‘، تاکہ، بقول اُن کے، ’’اقامے پر سزا سے ملنے والی شرمندگی اور مذاق سے بچا جا سکے‘‘۔
لندن سے روانگی کے موقع پر اخباری نمائندوں سےگفتگو میں، اُنھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم نے کبھی فرار کا راستہ اختیار نہیں کیا‘‘۔

بقول اُن کے ’’احتساب کے نام پر انتقام کا نشانہ بنانا قبول نہیں۔ پاکستان کے عدالتی نظام کے احترام میں عدالتوں کے سامنے پیش ہونے کیلئے تیار ہوں‘‘۔

نواز شریف نے الزام لگایا کہ ’’جو احتساب کیا جا رہا ہے اس کا مقصد انصاف نہیں بلکہ سیاسی انتقام ہے۔ پھر بھی 3 نومبر کو عدالت میں پیش ہونے کے لیے پاکستان جا رہا ہوں‘‘۔