سابق وزیراعظم نوازشریف نےلندن فلیٹس ریفرنس میں سزا سنائے جانے کے بعد وطن واپس آنے کا اعلان کیا ہے. تاہم ,ان کا کہنا ہے کہ اہلیہ کے ہوش میں آتے ہی پاکستان آجاؤں گا.
نواز شریف نے کہا کہ ’’چند جرنیل اور ججز مل کر قوم پر غلامی مسلط کردیتے ہیں۔ لیکن، میں اس کے خلاف جدوجہد جاری رکھوں گا‘‘۔
فیصلہ سنائے جانے کے بعد لندن میں مریم نواز کے ہمراہ نیوز کانفرنس میں نواز شریف کا کہنا تھا کہ ’’یہ سزائیں میری جدوجہد کا راستہ نہیں روک سکتیں اور میں اپنی جدوجہد جیل میں بھی جاری رکھوں گا‘‘۔
مسلم لیگ(ن) کے قائد کا کہنا تھا کہ ’’میرے خلاف ہر ہتھکنڈہ اپنایا گیا جس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ جس جدوجہد کا میں نے آغاز کیا اس میں اسی طرح کے فیصلے آتے ہیں اور سزائیں بھی ملتی ہیں، کوئی قید ہوتا ہے تو کوئی پھانسی پاتا ہے اور کوئی تاحیات نااہل قرار دیا جاتا ہے تو کسی کو وزارت عظمیٰ سے ہٹایا جاتا ہے۔ پاکستان میں سیاسی و مذہبی جماعتوں سے دھرنے دلوائے جاتے ہیں، وزیر اعظم کو زبردستی مستعفی ہونے کا کہا جاتا ہے، سیاسی پارٹیوں کی توڑ پھوڑ کے جرم کا ارتقاب ہوتا ہے، ارکان کی وفاداریاں بندوق کے زور پر تبدیل کرائی جاتی ہیں‘‘۔
سابق وزیر اعظم نے پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کا نام لیکر الزام عائد کیا کہ ’’مسلم لیگ(ن) کے ٹکٹ ہولڈرز پر تشدد کیا جاتا ہے اور بعد میں محکمہ زراعت کا نام لیا جاتا ہے، میڈیا پر پابندیاں لگا دی جاتی ہیں جبکہ ایک صحافی کی تو لاش ہی دریا سے ملتی ہے۔‘‘
انہوں نے سوال کیا کہ ’’یہ سب کون کر رہا ہے۔ اپنی وطن واپس آنے کا اعلان کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ مجھے جو سزا دی گئی ہے یہ پاکستان کی 70 سالہ تاریخ کا رخ موڑنے کے جرم میں دی گئی ہے۔ لیکن یہ سزائیں میری جدوجہد کا راستہ نہیں روک سکتیں اور میں جیل میں بھی اپنی جدوجہد جاری رکھوں گا اور تب تک جاری رکھوں گا جب تک عوام کو اس غلامی سے نکال نہ لوں جو چند جرنیل اور ججز مل کر قوم پر مسلط کردیتے ہیں اور جب تک ووٹ کو عزت اورعوام کو حق حکمرانی نہیں مل جاتا‘‘۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’’آج کے فیصلے میں یہ نہیں بتایا گیا کہ جرم کیا ہے، چوری کب ،کیسے اور کس نے کی، کس کے خزانے سے چوری ہوئی جب کہ ہمیشہ یہ سوالات پوچھے جائیں گے کہ جس تیزی سے یہ مقدمہ چلا اسی رفتار سے آئین و قانون توڑنے والوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہوئی‘‘۔
انہوں نے سنائے گئے فیصلہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’فیصلہ میں لکھا گیا ہے کہ استغاثہ اپنے کیس کے حوالے سے کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکا لیکن اس کے باوجود سزا سنا دی گئی ہے۔‘‘
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اگر کوئی یہ سمجھ رہا ہے کہ آندھی طاقت کے بل بوتے پر یہ لوگ بچ جائیں گے تو جان لیں وقت بدل چکا ہے۔ جب تک ووٹ کو عزت نہیں ملتی میں چین سے نہیں بیٹھوں گا۔ آئین اور قانون کو جوتوں تلے روندنے والوں کو جلد پتہ چل جائے گا۔ آئین کو پاؤں تلے روندنے والوں کا عوام مقابلہ کرینگے۔ میں عوام کے حقوق پر ڈاکا ڈالنے والوں کا راستہ روکنے پاکستان آ رہا ہوں‘‘۔
نواز شریف نے کہا کہ ’’عوام آنے والی نسلوں کے لیے میرا ساتھ دے، میں (ن) لیگ کے ووٹر، سپورٹر کے جذبے کی قدر کرتا ہوں اور عوام کو سلام پیش کرتا ہوں جس نے میرا حوصلہ بڑھایا ہے جب کہ میری اہلیہ کلثوم نواز جیسے ہی ہوش میں آتی ہیں ان سے سلام دعا کرکے واپس آؤں گا‘‘۔
مریم نواز بھی اس نیوز کانفرنس میں موجود تھیں، جن کے بارے میں نوازشریف نے بتایا کہ ’’میں نے مریم کو لندن میں رکنے کا کہا۔ لیکن مریم مجھ سے بھی زیادہ وطن واپس آنے کے لیے بے چین ہیں اور وہ میرے ساتھ ہی پاکستان آئیں گی‘‘۔
سماجی رابطے کی سائیٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ نواز شریف کا مقابلہ جمہوریت کی آستین میں چھپے سانپوں سے ہے، جنہوں نے ووٹ کی حرمت پامال کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہ دیا اور سازشوں میں ملوث رہے۔ تاہم، فیصلہ تو 25 جولائی کو ہونا ہے، ان سازشیوں اور مہروں کے چہرے اس دن یاد رکھنا، ابھی نہیں تو کبھی نہیں، انشا اللہ فتح آپ کی منتظر ہے۔ پاکستان میں آئین، قانون اور جمہوریت کی بالادستی چاہنے والا ہر شخص نواز شریف ہے، یہ وہ جنگ ہے جس میں ہار نہیں ہے‘‘۔
احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 اور مریم نواز کو 7 جب کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی ہے۔ نواز شریف اور مریم نواز اس وقت لندن میں ہیں جبکہ مریم نواز کے شوہر کیپٹن صفدر اس وقت اپنے آبائی علاقے مانسہرہ میں موجود ہیں اور نیب حکام نیب عدالت سے ان کے گرفتاری کے وارنٹس کے انتظار میں ہیں جس کے بعد انہیں گرفتار کیا جا سکے گا۔