اسلام آباد کی احتساب عدالت میں جاری نیب ریفرنسز کی سماعت کے دوران سابق وزیر اعظم نواز شریف نے 123 سوالات کے جوابات دیدیے ہیں۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ ’’قطری شہزادے نے کبھی جے آئی ٹی کی کارروائی میں شامل ہونے سے انکار نہیں کیا، قطری شہزادے حمد بن جاسم کے آمادہ ہونے کے باوجود ان کا بیان قلمبند کرنے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی‘‘۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے دیگر افراد کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کر رہے ہیں، سماعت کے دوران نواز شریف نے دوسرے روز بھی اپنا بیان قلمبند کرانے کا سلسلہ جاری رکھا۔
انہوں نے کہا کہ جیرمی فری مین کے 5 جنوری 2017 کے خط میں ٹرسٹ ڈیڈ کی تصدیق کی گئی، جیرمی فری مین نے کومبر گروپ اور نیلسن نیسکول ٹرسٹ کی تصدیق کی۔
نواز شریف نے کہا کہ ان کے پاس ٹرسٹ ڈیڈ کی کاپی آفس میں موجود تھی۔ لیکن تفتیشی افسر نے بھی ان سے ٹرسٹ ڈیڈ کی کاپیاں لینےکی کوشش نہیں کی، اختر راجا نے نیب کی 3 رکنی ٹیم کی رابرٹ ریڈلے سے ڈھائی گھنٹے ملاقات کرائی، رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ کی کوئی حیثیت نہیں کیونکہ اس کے پاس اصل دستاویز ہی نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ اختر راجا نے جلد بازی میں دستاویزات خود ساختہ فرانزک ماہر کو ای میل کے ذریعے بھجوائیں، ان کو معلوم ہونا چاہیے کہ فوٹو کاپی پر فرانزک معائنے کا کوئی تصور موجود نہیں، یہ بھی حقیقت ہے کہ فرانزک ماہر نے فوٹو کاپی پر معائنے کے لیے ہچکچاہٹ ظاہر کی۔ سپریم کورٹ میں پہلے جمع کرائی گئی ڈیڈ میں غلطی سے پہلا صفحہ مکس ہوگیا تھا۔ لیکن اختر راجانے اس واضح غلطی کی نشاندہی بھی نہیں کی۔
نواز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ دبئی اسٹیل ملز کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے علاوہ مجھے باقی معاملات کا پتا نہیں، قطری خاندان کے ساتھ کاروبار میں خود شریک نہیں رہا۔
نواز شریف نے قطری خطوط کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ 22 دسمبر 2016 کا قطری شہزادے کا خط اور ورک شیٹ تسلیم شدہ ہے، قطری خطوط کی تصدیق خود حمد جاسم نے سپریم کورٹ کو خط لکھ کر بھی کی، قطری خاندان کے ساتھ کاروبار میں خود شریک نہیں رہا، سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی ورک شیٹ کی تیاری میں بھی شامل نہیں تھا۔ قطری شہزادے نے کبھی جے آئی ٹی کی کارروائی میں شامل ہونے سے انکار نہیں کیا، قطری شہزادے کے آمادہ ہونے کے باوجود بیان قلمبند کرنے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی، جے آئی ٹی نے قطری شہزادے کا بیان خود ریکارڈ نہیں کیا، واجد ضیاء کا تبصرہ سنی سنائی بات ہے۔
سابق وزیر اعظم سے پوچھے گئے127 سوالات میں سے نواز شریف نے 123 سوالات کے جواب دے دیے ہیں، جبکہ بدھ کے روز وہ مزید 4 سوالات کے جواب دیں گے۔ نواز شریف سے صحافی نے جب سوال کیا کہ چار سوالات کے جواب بھی آج ہی دے دیتے تو ان کا کہنا تھا کہ ان چار سوالات کے جواب خاصے طویل ہیں جو بدھ کے روز دیں گے۔