میاں نواز شریف کے اہل خانہ نے یہ الزام عائد کیا ہے کہ جیل کی جس کوٹھری میں انہیں رکھا گیا ہے اس میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔
نواز شریف کے بیٹے حسین نواز نے ٹویٹ کی کہ ان کے والد کو رات کو سونے کے لئے بستر نہیں دیا گیا اور غسل خانہ انتہائی غلیظ تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں عوامی نمائندوں کی عزت کا دستور نہیں لیکن یہ بنیادی حقوق ہیں جن کا روکنا تشدد ہے۔
مجھے بتایا گیا ہے کہ میرے والد کو رات کو سونے کے لئے بستر نہیں دیا گیا اور غسلخانہ انتہائی غلیظ تھا، عرصۂ دراز سے صفائی نہیں ہوئی تھی۔ اس ملک میں عوامی نمائندوں کی عزت کا دستور نہیں لیکن یہ بنیادی حقوق ہیں جن کا روکنا تشدد ہے۔
— Hussain Nawaz Sharif (@Hussain_NSharif) July 14, 2018
حسین نواز کی اس ٹویٹ پر سوشل میڈیا میں یہ بحث چھڑ گئی ہے کہ آیا ایک سابق وزیراعظم کو جیل میں اے کلاس سہولیات ملنی چاہیئے یا جیسے دوسرے قیدی سہولیات کے بغیر اور جیلوں کی بدترین حالت میں قید کاٹ رہے ہیں انہیں بھی ایسے اپنی سزا پوری کرنی چاہیئے۔
اینکر اقرار الحسن نے حسین نواز کے جواب میں لکھا کہ اس ملک کے لاکھوں مجرم اس سے بھی بدتر قید کاٹ رہے ہیں۔ میاں صاحب جیلوں کی حالت ٹھیک کر جاتے تو آج بہتر حال میں ہوتے۔
رابعہ انعم نے لکھا کہ ہر سیاست دان کو ایک رات عام لوگوں کی جیل میں گزارنی چاہیے۔ ایک دن سرکاری اسپتال کے جنرل وارڈ میں اور چند روز سرکاری اسکول میں۔ ان حالات سے گزرے بغیر عوام کی تکلیف کا اندازہ نا ممکن ہے۔
اینکر امیر عباس نے لکھا کہ نواز شریف دو بار وزیر اعلیٰ رہے، تین بار وزیر اعظم۔ شہباز شریف پچھلے دس برس مسلسل وزیر اعلیٰ رہے۔ ایسے میں کیا یہ مناسب نہیں ہے کہ نواز شریف بھی انہی حالات میں جیل میں رہیں جن میں عام قیدی رہ رہے ہیں؟ بجائے اس کے کہ حسین نواز شکایت کرتے انہیں جیل کے ایسے حالات پر شرمندہ ہونا چاہیئے۔
Do u know or not that Ur father remained CM, PM thrice & ur uncle was CM for 10 uninterrupted yrs. Don’t they deserve the same treatment if the ordinary prisoners are facing this since years ? Instead of complaining, Shouldn’t u feel ashamed on the pathetic conditions of prisons? https://t.co/5hghR9xNay
— Ameer Abbas (@ameerabbas84) July 14, 2018
سینیر صحافی ہارون الرشید نے ٹوئیٹر پر لکھا کہ نوازشریف نے رونا شروع کر دیا ہے۔ یہ جیل ہے، گھر نہیں۔ یوسف رضا گیلانی بھی اس جگہ رہے ہیں۔
مرتضی سولنگی نے لکھا کہ تین دفعہ منتخب وزیر اعظم نواز شریف کو جیل میں بہتر سہولتیں نہ ملنے پر خوش ہونے والے اور طعنے دینے والے یہ بھی جانتے ہیں کہ کس طرح ساڑھے چار سو پاکستانیوں کے ماورائے قتل کا ملزم اپنے گھر میں مزے سے رہ رہا ہے اور اسے اب ضمانت مل چکی ہے۔ یہ ہے انصاف کا اعلیٰ معیار۔
تین دفعہ منتخب وزیر اعظم نواز شریف کو جیل میں بہتر سہولتیں نہ ملنے پر خوش ہونے والے اور طعنے دینے والے یہ بھی جانتے ہیں کہ کس طرح ساڑھے چار سو پاکستانیوں کے ماورائے قتل کا ملزم کس طرح اپنے گھر میں مزے سے رہا اور اب ضمانت پر آزاد ہے۔ یہ ہے انصاف کا اعلیٰ معیار۔
— Murtaza Solangi (@murtazasolangi) July 14, 2018
ماروی سرمد نے لکھا کہ پاکستان میں ایسے بھی مجرم ہیں کہ جن کے گھر کو ہی سب جیل قرار دے دیا جاتا ہے۔ راؤ انوار جیسے سنگین جرائم کے مرتکب مجرم اسی پاکستان میں شاہانہ طریقے سے رکھے گئے ہیں۔
انہوں نے مزید لکھا کہ وائٹ کالر کرائم اور سنگین جرائم میں، دنیا بھر کے مہذب ملکوں میں واضح فرق رکھا جاتا ہے۔