نیٹو کی طرابلس پر بمباری، باغیوں کا پیش قدمی کا دعویٰ

نیٹو کی طرابلس پر بمباری، باغیوں کا پیش قدمی کا دعویٰ

نیٹو افواج کی جانب سے لیبیا کے دارالحکومت طرابلس پر مزید فضائی حملے کیے گئے ہیں جبکہ باغیوں نے ملک کے مغربی علاقے میں سرکاری افواج کو پیچھے دھکیلنے کا دعویٰ کیا ہے۔

نیٹو کے مطابق منگل کی صبح کیے گئے فضائی حملوں میں لیبیا کے حکمران معمر قذافی کی حامی افواج کے زیرِ استعمال ایک 'کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر' کو نشانہ بنایا گیا۔

مقامی افراد کے مطابق نیٹو کی بمباری سے لیبیا ئی فوج کی خفیہ ایجنسی کے زیرِ استعمال ایک عمارت کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

نیٹو حکام نے ایک بار پھر اس تاثر کی نفی کی ہے کہ ان کی جانب سے لیبیا کے حکمران معمر قذافی کو دانستہ نشانہ بنائے جانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ تاہم مغربی اتحاد کی جانب سے منگل کے روز کی جانے والی فضائی کاروائی کے دوران معمر قذافی کے زیرِاستعمال ایک عمار ت پر بھی بمباری کی گئی جس کے بعد عمارت سے دھویں کے بادل اٹھتے دیکھے گئے۔

اس سے قبل یکم مئی کو کیے گئے نیٹو کے ایک فضائی حملے میں قذافی کے ایک بیٹے اور تین پوتے ہلاک ہوگئے تھے۔

منگل کے روز لیبیا کی حکومت کی جانب سے صحافیوں کو نیٹو کی بمباری سے متاثر ہونے والی ملکی پارلیمنٹ کے زیرِاستعمال عمارت اور ایک اسپتال کا دورہ کرایا گیا۔

حکام کے مطابق اسپتال پر کی جانے والی بمباری سے تین بچے زخمی ہوگئے تھے۔

دریں اثناء حکومت مخالفین کے زیرِ قبضہ مغربی شہر مصراتہ کے دفاع پر مامور باغیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ساحلی شہر کا محاصرہ کیے ہوئے سرکاری دستوں کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔

باغیوں کے بقول سرکاری دستے شہر کے مغربی نواح میں موجود دافنہ نامی قصبہ کی جانب پسپا ہوگئے ہیں۔ مصراتہ کا انتظام سنبھالنے والے حکومت مخالف دستوں نے شہر کے جنوبی محاذ پر بھی کامیابیوں کا دعویٰ کیا ہے۔

ادھر لیبیا کے مشرقی شہروں پر قابض باغیوں کا کہنا ہے کہ حکومت کے حامی اور مخالف دستوں کے مابین اجدابیہ اور بریگا نامی قصبوں کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے۔