دو سال قبل افغانستان میں اپنی فوجی کارروائیاں بند کرنے کے بعد، نیٹو اِس بات پر رضامند ہوگیا ہے کہ وہ تربیت میں مدد دینے کے علاوہ افغان سکیورٹی فورسز کے ہمراہ کام کرنے کے لیے مزید فوجیں فراہم کرے گا۔
یہ اقدام ایسے میں سامنے آیا ہے جب نیٹو کے کمانڈروں نے درخواست کی تھی کہ اُنھیں اتحادی ارکان سے 3000 اضافی فوج درکار ہے۔
یہ تعداد امریکہ کی جانب سے اندازاً 4000 متوقع فوجی فراہم کیے جانے کے علاوہ ہے۔
اُنھیں نیٹو کی جانب سے تربیت اور افغانستان مشن کے علاوہ طالبان، القاعدہ اور داعش کے شدت پسندوں کے خلاف جاری امریکی انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کے کام کے لیے تعینات کیا جائے گا۔
نیٹو کے سکریٹری جنرل ژان اسٹولٹنبرگ نے جمعرات کے روز برسلز میں منعقدہ نیٹو وزرائے دفاع کے اجلاس کے بعد بتایا کہ 15 ملکوں نے ’’پہلے ہی اضافی فوج دینے کا وعدہ کیا ہے‘‘۔ اُنھوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ارکان مزید فوج فراہم کریں گے۔
برطانیہ نے کہا ہے کہ وہ 100 سے کم صرف غیر لڑاکا فوجی اہل کار دے گا۔
برطانیہ کے وزیر دفاع، مائیکل فالون نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ’’ہم طویل مدت تک موجود رہیں گے۔ یہ جمہوریت ہے۔ نیٹو نے ہماری مدد کے لیے کہا ہے، یہ بات ضروری ہے کہ اس میں یورپ حصہ لے‘‘۔
بقول اُن کے، ’’کثیر ملکی دہشت گرد گروپ افغانستان میں کارفرما ہیں۔ وہ مغربی یورپ میں ہمارے لیے خطرے کا باعث ہیں‘‘۔