افغان صدر اشرف غنی نے اعلان کیا ہے کہ ان کی حکومت جلد 5000 طالبان قیدیوں کی رہائی کا کام مکمل کرلے گی، جس سے باغی گروپ کے ساتھ امن مذاکرات کے آغاز کی راہ ہموار ہوگی، جس کی طویل عرصے سے کوششیں جاری ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ''اس اقدام کے بعد ہمیں امید ہے کہ ایک ہفتے کے اندر ہم طالبان کے ساتھ براہ راست بات چیت کا آغاز کریں گے۔ ہم طالبان پر زور دیتے ہیں کہ وہ مذاکرات کی میز پر آئیں اور فوری طور پر مستقل اور مربوط جنگ بندی طے کریں''۔
ڈاکٹر اشرف غنی نے مزید کہا کہ مسلمانوں کے عید کے تہوار کی مناسبت سے طالبان کی جانب سے جنگ بندی کا فیصلہ بہتری کی جانب اشارہ ہوگا۔
جونہی ان کی تقریر ختم ہوئی، طالبان نے ''عید الاضحیٰ کے موقع پر تین دن اور تین راتوں کے لیے'' جنگ بندی کا اعلان کیا، جس کا آغاز جمعرات کی شب یا جمعے کی علی الصبح سے ہوگا۔
دونوں جانب سے یہ اعلان ایسے میں سامنے آیا ہے جب امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت، زلمے خلیل زاد کابل پہنچنے والے ہیں۔
بین الافغان مذاکرات مارچ میں منعقد ہونے والے تھے، جس سے 10 روز قبل امریکہ نے طالبان کے ساتھ تاریخ ساز معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
افغان حکومت طالبان پر الزام لگاتی رہی ہے کہ طالبان نے پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ کیا ہے، جب کہ طالبان کے 5000 قیدیوں کی رہائی کے معاملے پر حکومت انکار کرتی رہی ہے، جس بنا پر مذاکرات کا آغاز متعدد بار رک گیا ہے؛ حالانکہ امریکہ طالبان معاہدے میں دونوں شقیں شامل ہیں۔
سمجھوتے میں طالبان سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ افغان سکیورٹی افواج کے 1000 کارکنان کو رہا کریں گے۔
اس سے قبل، پیر کو موصول ہونے والی ایک خبر کے مطابق، افغانستان کی قومی مفاہمتی کونسل نے کہا تھا کہ افغان حکومت عید الاضحیٰ کے دوران جنگ بندی پر تیار ہے اور اس توقع کا اظہار کیا کہ طالبان بھی عید کے دنوں کے دوران لڑائی بند کرنے پر اتفاق کریں گے۔
کونسل کے ترجمان، فریدون خازون نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ قیدیوں کی رہائی کے معاملے پر ڈیڈلاک سفیر زلمے خلیل زاد کے خطے میں موجودگی کے دوران حل کر لیا جائے گا۔
ادھر افغان وزارتِ داخلہ کے ترجمان طارق آرین کے مطابق حالیہ ہفتوں کے دوران طالبان نے افغانستان میں پُر تشدد کارروائیوں میں 34 فی صد اضافہ کیا ہے۔
افغان سیاسی تجزیہ کار خلیل صفی کہتے ہیں کہ قیدیوں کی رہائی کے معاملے پر طالبان کے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور گروپ اپنی فہرست میں شامل تمام 5000 قیدیوں کی رہائی پر اب تک بضد ہے۔
انھوں نے کہا کہ اگر خلیل زاد قیدیوں کے مسئلے کو حل کرا لیتے ہیں تو بین الافغان مکالمے کا پہلا اجلاس عیدالاضحیٰ کے فوری بعد منعقد ہو سکتا ہے۔
دوسری طرف حکومت افغانستان نے پیر کے روز کابل میں سینئر عہدے داروں کا چوتھا اجلاس منعقد کیا۔
افغان وزارت خزانہ نے بتایا ہے کہ صدر اشرف غنی منگل کو ہونے والے ابتدائی اجلاس سے خطاب کریں گے۔ وزارت کے ترجمان، سمروز خان مسجدی نے کہا ہے کہ آج کے اجلاس میں شرکا نے فریقین کو درپیش مسائل پر گفتگو کی۔
ترجمان نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ گروپ کے اجلاسوں میں آج سماجی اور معاشی نوعیت کے اثرات، افغانستان میں امن و امان اور ترقی سے متعلق معاملات پر گفتگو کی گئی۔
حکومت کی کارکردگی کے بارے میں، افغان حکومت دوسری رپورٹ پیش کرنے والی ہے، جس کا موضوع افغانستان کا قومی امن اور ترقیاتی لائحہ عمل ہوگا۔ اس دو روزہ اجلاس کا انعقاد اقوام متحدہ کے اعانتی ادارے کے توسط سے افغان وزارت خزانہ اور فن لینڈ کا سفارتخانہ کر رہا ہے۔