پاکستانی پارلیمان کے ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی میں منگل کو ایک قرارداد منظور کی گئی ہے جس میں حکومت سے کہا گیا کہ ہولی، دیوالی اور ایسٹر کے تہواروں کے موقع پر بھی ملک میں آباد دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کے لیے تعطیل کا اعلان کیا جائے۔
یہ قرارداد حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی اور ہندو برداری کے رہنما ڈاکٹر رمیش کمار وینکوانی نے پیش کی۔
اس موقع پر ایوان میں موجود وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا کہ انہیں ہولی، دیوالی اور ایسٹر جیسے تہواروں کے موقع پر متعلقہ برداری سے تعلق رکھنے والوں کے لیے چھٹی پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
پاکستان میں غالب اکثریت مسلمانوں کی ہے تاہم دیگر مذاہب کے ماننے والے بھی ایک بڑی تعداد میں یہاں آباد ہیں۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے چیئرمین محمود بشیر ورک کہتے ہیں کہ ملک میں آباد دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کے بھی وہی حقوق ہیں جو کہ مسلمانوں کے ہیں۔
’’ہمارے جو بھائی دیگر مذاہب سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کی تعداد تھوڑی ہے، ہمیں ان کے جذبات کی قدر کرنی چاہیئے اور میں سمجھتا ہوں کہ ان کو ان کے مقدس تہواروں کے موقع پر چھٹی ملنی چاہیئے۔‘‘
پارسی برادری سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی اسفن یار بھنڈارا کہتے ہیں کہ اگر اس قرارداد پر عمل کیا جاتا ہے تو اس سے دنیا میں پاکستان کا تشخص بہتر ہو گا۔
’’ہمارا دنیا میں تشخص بہتر ہو گا ہمارے بارے میں جو تاثر ہے کہ یہ ایک تنگ نظر معاشرہ ہے ایک تنگ نظر ملک ہے بالکل ایسی بات نہیں ہے، ہم ایک آزاد معاشرہ ہیں جہاں ہم اپنے مذہبی تہواروں کو مناتے ہیں۔‘‘
پاکستان کی پارلیمان کے ایوانوں میں منظور کی جانے والی قراردادوں کی حیثیت حکومت کے لیے تجاویز کی سی ہوتی ہے۔ تاہم مسلمان قانون سازوں کا کہنا ہے کہ ہولی، دیوالی اور ایسٹر ایسے تہواروں کے موقع پر چھٹی کی تجویز کی حمایت اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ تمام ہی جماعتیں ملک میں آباد دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کے تہواروں اور مذہبی عقائد کا احترام کرتی ہیں۔