|
زمین کے گرد گردش کرنے والے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں دو ایسے خلاباز بھی موجود ہیں، جنہیں وہاں آٹھ سے دس روز گزار کر واپس آنا تھا، لیکن تیکنیکی وجوہات کی بنا پر ان کی واپسی میں مسلسل تاخیر ہو رہی ہے اور اب انہیں موسم بہار تک وہاں رکنا پڑے گا۔
ناسا کے ان خلابازوں کا نام بچ ولمور اور سنی ولیمز ہیں۔ وہ دونوں 5 جون کو بوئنگ کی پہلی تجرباتی خلائی پرواز کے سٹارلائنر کیپسول کے ذریعے اگلے روز بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پہنچے تھے۔
یہ آٹھ سے دس دن پر مشتمل تجرباتی پرواز تھی اور دونوں خلابازوں کو خلائی اسٹیشن پر چند روز گزارنے کے بعد واپس آنا تھا۔
لیکن واپسی کے لیے روانگی کے وقت پتہ چلا کہ سٹار لائنر کیپسول میں کچھ خرابی پیدا ہو گئی ہے اور خلابازوں کی واپسی کو خطرات لاحق ہو سکے ہیں۔ جس کے پیش نظر کیپسول کو خالی واپس بھیج دیا گیا۔
ناسا نے دونوں خلابازوں کو واپس لانے کے لیے اسپیس ایکس کی پرواز بک کر دی جسے کئی ماہ کے بعد جانا تھا۔
اب منگل کو ایک بار پھر ناسا نے کہا ہے کہ خلابازوں کو مزید کچھ وقت خلا میں رہنا پڑے گا کیونکہ اسپیس ایکس کو اپنے نئے کیپسول کی تیاری کے لیے کچھ وقت درکار ہے۔
ناسا کے بیان میں کہا گیا ہے کہ بچ ولمور اور سنی ولیمز کی واپسی مارچ کے آخر یا اپریل تک ہی ممکن ہو سکے گی۔
خلائی ایجنسی کے مطابق ولمور اور ولیمز کی واپسی بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر موجود عملے کے دو ارکان کے ساتھ اس وقت ہو گی جب اس خلائی اسٹیشن پر نیا عملہ بھیجا جائے گا۔
پہلے کے طے شدہ پروگرام کے مطابق ناسا کے چار خلابازوں کو فروری میں بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر بھیجا جانا تھا لیکن اب ناسا نے کہا ہے کہ ان کی روانگی میں کم و بیش ایک ماہ کی تاخیر ہو سکتی ہے۔
ناسا نے کہا ہے کہ اس نے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے عملے کے ارکان کو تبدیل کرنے کے لیے اسپیس ایکس کے ایک اور کیپسول کے بارے میں غور کیا تھا تاکہ پروازیں معمول کے مطابق جاری رہیں۔ لیکن پھر یہ طے ہوا کہ بہترین آپشن یہی ہے کہ نیا عملہ بھیجنے کے لیے اسپیس ایک کے نئے کیپسول کا انتظار کر لیا جائے۔
عہدے داروں کے مطابق بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے عملے کی درست طریقے سے تبدیلی ناسا کی ترجیح ہے۔
خلائی اسٹیشن پر عملے کے ارکان چھ ماہ سے ایک سال تک قیام کرتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک ہفتے کے تجرباتی خلائی سفر پر جانے والے ان دونوں خلابازوں کو لگ بھگ دس ماہ خلا میں گزارنے پڑ رہے ہیں۔
(اس رپورٹ کی معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں)