خلا میں پھنسے دو خلابازوں کی واپسی میں مزید تاخیر

ایک ہفتے کی تجرباتی پرواز پر جانے والے خلاباز بچ ولمور اور سنی ولیمز فوٹو اے پی جون، 2024

  • بچ ولمور اور سنی ولیمز جون کے شروع میں آٹھ سے دس دن کی تجرباتی پرواز پر بین الاقوامی خلائی اسٹیش پر گئے تھے۔
  • انہوں نے بوئنگ کے سٹار لائنر کیپسول کے ذریعے پرواز کی تھی اور اسی کپیسول سے واپس آنا تھا۔
  • کیپسول میں ٹیکنیکی خرابی کے بعد خلابازوں کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر روک لیا گیا اور ستمبر میں خالی کیپسول واپس بھیج دیا گیا۔
  • ناسا نے خلابازوں کی واپسی کے لیے اسپیس ایکس کی پرواز بک کی۔
  • ناسا نے بتایا ہے کہ اسپیس ایکس اس پرواز کے لیے نیا کیسپول تیار کر رہا ہے جو اب مارچ میں مکمل ہو گا۔
  • اس کیپسول کے ذریعے عملے کی تبدیلی کے لیے چار خلاباز بھیجے جائیں گے اور ولمور اور ولیمز کے ساتھ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے عملے کے دو ارکان زمین پر واپس جائیں گے۔

زمین کے گرد گردش کرنے والے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں دو ایسے خلاباز بھی موجود ہیں، جنہیں وہاں آٹھ سے دس روز گزار کر واپس آنا تھا، لیکن تیکنیکی وجوہات کی بنا پر ان کی واپسی میں مسلسل تاخیر ہو رہی ہے اور اب انہیں موسم بہار تک وہاں رکنا پڑے گا۔

ناسا کے ان خلابازوں کا نام بچ ولمور اور سنی ولیمز ہیں۔ وہ دونوں 5 جون کو بوئنگ کی پہلی تجرباتی خلائی پرواز کے سٹارلائنر کیپسول کے ذریعے اگلے روز بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پہنچے تھے۔

یہ آٹھ سے دس دن پر مشتمل تجرباتی پرواز تھی اور دونوں خلابازوں کو خلائی اسٹیشن پر چند روز گزارنے کے بعد واپس آنا تھا۔

لیکن واپسی کے لیے روانگی کے وقت پتہ چلا کہ سٹار لائنر کیپسول میں کچھ خرابی پیدا ہو گئی ہے اور خلابازوں کی واپسی کو خطرات لاحق ہو سکے ہیں۔ جس کے پیش نظر کیپسول کو خالی واپس بھیج دیا گیا۔

ایک ہفتے کی تجرباتی پرواز پر دو خلابازوں کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن لے جانے والا بوئنگ کا سٹارلائنر کیپسول، جسے خرابی پیدا ہونے کے بعد زمین پر واپس بھیج دیا گیا تھا۔

ناسا نے دونوں خلابازوں کو واپس لانے کے لیے اسپیس ایکس کی پرواز بک کر دی جسے کئی ماہ کے بعد جانا تھا۔

اب منگل کو ایک بار پھر ناسا نے کہا ہے کہ خلابازوں کو مزید کچھ وقت خلا میں رہنا پڑے گا کیونکہ اسپیس ایکس کو اپنے نئے کیپسول کی تیاری کے لیے کچھ وقت درکار ہے۔

ناسا کے بیان میں کہا گیا ہے کہ بچ ولمور اور سنی ولیمز کی واپسی مارچ کے آخر یا اپریل تک ہی ممکن ہو سکے گی۔

خلائی ایجنسی کے مطابق ولمور اور ولیمز کی واپسی بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر موجود عملے کے دو ارکان کے ساتھ اس وقت ہو گی جب اس خلائی اسٹیشن پر نیا عملہ بھیجا جائے گا۔

بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر پھنسے ہوئے دو خلاباز بچ ولمور(بائیں جانب) اور سنی ولیمنز(دائیں جانب) عملے کے دوسرے ارکان کے ساتھ ایک گروپ فوٹو میں۔ 29 ستمبر 2024

پہلے کے طے شدہ پروگرام کے مطابق ناسا کے چار خلابازوں کو فروری میں بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر بھیجا جانا تھا لیکن اب ناسا نے کہا ہے کہ ان کی روانگی میں کم و بیش ایک ماہ کی تاخیر ہو سکتی ہے۔

ناسا نے کہا ہے کہ اس نے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے عملے کے ارکان کو تبدیل کرنے کے لیے اسپیس ایکس کے ایک اور کیپسول کے بارے میں غور کیا تھا تاکہ پروازیں معمول کے مطابق جاری رہیں۔ لیکن پھر یہ طے ہوا کہ بہترین آپشن یہی ہے کہ نیا عملہ بھیجنے کے لیے اسپیس ایک کے نئے کیپسول کا انتظار کر لیا جائے۔

عہدے داروں کے مطابق بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے عملے کی درست طریقے سے تبدیلی ناسا کی ترجیح ہے۔

خلائی اسٹیشن پر عملے کے ارکان چھ ماہ سے ایک سال تک قیام کرتے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک ہفتے کے تجرباتی خلائی سفر پر جانے والے ان دونوں خلابازوں کو لگ بھگ دس ماہ خلا میں گزارنے پڑ رہے ہیں۔

(اس رپورٹ کی معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں)