قومی احتساب بیورو کا کہنا ہے کہ کسی معزز وزیر باتدبیر کی خواہش پر آصف زرداری، مراد علی شاہ یا فریال تالپور کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا
نیب اسلام آباد کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ نیب آئین و قانون کے مطابق اپنا کام کرنے پر یقین رکھتا ہے، کسی وزیر با تدبیر کی خواہش پر آصف زرداری، مراد علی شاہ یا فریال تالپور کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا۔
قومی احتساب بیورو کا یہ بیان وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کے کراچی میں دیے گئے بیان کے ردعمل میں آیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’’حیران ہوں کہ نیب نے آصف علی زرداری، ان کی بہن فریال تالپور اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں اب تک گرفتار کیوں نہیں کیا‘‘۔
بقول فواد چوہدری ’’مراد علی شاہ اومنی گروپ کےچراغ کا جن ہے۔ وہ اپنی پارٹی قیادت کو کہتے ہیں کیا حکم ہے میرے آقا۔ پاکستان اور اس کے 3 صوبوں نے تبدیلی کی لہر دیکھی ہے۔ سندھ کےعوام کا بھی حق ہے کہ وہ تبدیلی دیکھیں‘‘۔
قومی احتساب بیورو نے اس مرتبہ سخت الفاظ کے ساتھ وفاقی وزیر کا نام لیے بغیر سخت پیغام دیا ہے۔ نیب کا کہنا ہے کہ وہ اس کیس کے ضمن میں سست روی کے تاثر کو بھی یکسر مسترد کرتا ہے۔
ترجمان نیب نے جاری بیان میں کہا کہ نیب کو سپریم کورٹ کے فیصلے کی مصدقہ نقول تاحال موصول نہیں ہوئیں۔ سپریم کورٹ کے مصدقہ فیصلے کی روشنی میں قانون اپنا راستہ بنائے گا۔ قانونی موشگافیوں کو حل کرنے میں وقت اور احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔
نیب نے اس حوالے سے وفاقی وزیر کے خلاف کارروائی کا بھی عندیہ دیا اور کہا کہ نیب نے ایک معزز وفاقی وزیر کے نیب میں جاری ایک کیس سے متعلق میڈیا کو دئیے گئے مختلف بیانات اور انٹرویوز کے متن پیمرا سے طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کا مقصد وفاقی وزیر کے متعلقہ کیس کے سلسلے میں نیب کو معافی مانگنے اور کیس بند کرنے سمیت دیگر بیانات کا گہرائی سے جائزہ لینا ہے۔
نیب کا کہنا ہے کہ قانون کے مطابق کارروائی کرنے سے پہلے اس بات کو دیکھا جائے کہ نیب کو معافی مانگنے اور کیس واپس لینے کا کیوں کہا جا رہا ہے۔
قانون کے مطابق یہ دیکھنا بھی مقصود ہے کہ کہیں یہ بیانات اور انٹرویو بلاواسطہ یا بلواسطہ اثر انداز ہونے کی کوشش تو نہیں۔ کہیں یہ بیانات قانون کے مطابق نیب کی شفاف تفتیش کی راہ میں حائل تو نہیں ہو رہے۔
وفاقی وزیر فواد چوہدری نے نیب کے اس جاری بیان پر اپنا ردعمل سماجی رابطے کی سائیٹ ٹوئٹر پر دیا۔ فواد چوہدری نے مرزا غالب کی غزل کا ایک مصرعہ لکھا کہ ”ہر اک بات پہ کہتے ہو کہ تو کیا ہے۔ تمھی کہو یہ انداز گفتگو کیا ہے ۔“
https://twitter.com/fawadchaudhry/status/1085537114626969600
فواد چوہدری کے حالیہ بیانات پر سیاسی جماعتوں کی طرف سے شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے۔ سندھ میں تبدیلی اور نیب کی جانب سے سندھ حکومت کے خلاف کارروائی سے متعلق بیانات پر پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سندھ کے وزیر بلدیات سعید غنی کہتے ہیں کہ فواد چوہدری کی وزیر اعلیٰ سندھ کو ہٹانے کی خواہش بلی کو خواب میں چھچھڑے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’’خواہشیں اگر گھوڑے بن جاتیں تو فواد چودھری جیسے احمق سواری کرتے۔‘‘ سعید غنی کا کہنا تھا کہ ’’عمران خان کا سیاسی سورج غروب ہو رہا ہے فواد چوہدری اب نیا آقا تلاش کریں‘‘۔
پیپلز پارٹی کی ہی نفیسہ شاہ بھی فواد چوہدری پر برس پڑیں اور بولیں فواد چوہدری نے سندھ میں اپنی اوقات سے بڑھ کر بات کی۔ فواد چوہدری کی اوقات کہاں کہ وہ سندھ حکومت کو غیر مستحکم کر سکیں۔
حالیہ دنوں میں فواد چوہدری کے مختلف بیانات پر اپوزیشن کی طرف سے تو ردعمل آیا ہی، لیکن ق لیگ میں فاروڈ بلاک کے بیان کے بعد ان کے اتحادی بھی ان سے ناراض ہیں۔ مونس الہی کے ٹوئیٹ کے بعد ق لیگ نے وزیر اعظم سے بات کرنے کا کہا ہے۔
فواد چوہدری کے ماضی میں 55 روپے فی کلومیٹر ہیلی کاپٹر کی سواری سمیت بہت سے متنازعہ بیانات سامنے آئے اور بیشتر کو انہیں واپس لینا پڑا۔ اب نیب کی طرف سے ان کے بیانات پر اعتراض کے بعد شاید ان میں کچھ کمی آسکے۔