پارلیمنٹ میں حکومت اور حزبِ اختلاف ایک دوسرے کے مدمقابل ہوتے ہیں اور اس میں اپوزیشن کے پاس اسمبلی کی کارروائی کو چلنے سے روکنے کا بڑا ہتھیار کورم کی نشاندہی ہوتی ہے۔ پاکستان کی قومی اسمبلی میں 2021 کے دوران متعدد اجلاس کورم پورا نہ ہونے کے باعث جاری نہ رہ سکے۔
فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک(فافین) کے اعداد و شمار کے مطابق سال بھر میں 54 اجلاسوں میں کورم پورا نہ ہونے کی نشاندہی کی گئی جب کہ 39 اجلاس کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے ملتوی کیے گئے۔ سال میں متعدد اجلاس ملتوی ہونے کے سبب اہم قومی معاملات پر بحث اور قانون سازی التوا کا شکار رہی۔ قواعد کے مطابق قومی اسمبلی کے لیے پارلیمانی سال کے دوران کم از کم 130 دن اجلاس منعقد کرنا ضروری ہے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران قواعد کے مطابق ایک چوتھائی ارکان کا ایوان میں موجود ہونا ضروری ہے اور ایسا نہ ہونے کی صورت میں نشاندہی پر اجلاس کی کارروائی جاری نہیں رکھی جا سکتی۔ قومی اسمبلی میں کورم برقرار رکھنے کے لیے 342 کل اراکین میں سے ایک چوتھائی یعنی 86 اراکین کی حاضری ضروری ہوتی ہے۔
سال 2021 کے دوران قومی اسمبلی کے 11 سیشن منعقد ہوئے اور ان تمام اجلاسوں میں کم از کم ایک بار کورم کی نشاندہی کی گئی۔ قومی اسمبلی میں کورم کی نشاندہی پر 15 مواقع پر اراکین کی تعداد پوری نکلی جب کہ چار مواقع پر کورم کی نشاندہی پر کچھ دیر کے لیے اجلاس ملتوی کرنے کے بعد کورم مکمل کر لیا گیا۔
پاکستان انسٹیٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی (پلڈاٹ) کے صدر احمد بلال محبوب کہتے ہیں کہ یہ تشویشناک بات ہے کہ اگر 25 فی صد اراکین اسمبلی بھی ایوان میں حاضر نہیں ہوتے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ ایوان میں ہونے والی کارروائی میں دلچسپی بہت کم ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں احمد بلال محبوب نے کہا کہ اگر اراکین کی حاضری دیکھی جائے تو بتایا جاتا ہے کہ 60 فی صد اراکین اجلاس میں شریک ہوئے جب کہ دوسری جانب ایوان کے اندر 25 فی صد اراکین بھی موجود نہیں ہوتے جس کی وجہ سے کورم ٹوٹ جاتا ہے۔
احمد بلال محبوب کہتے ہیں کہ اگر اس کی وجوہات تلاش کی جائیں تو ان میں ایک اہم اوجہ قائدِ ایوان کا اسمبلی میں بہت کم آنا ہے جب وزیرِ اعظم کی ایوان میں دلچسپی نہیں ہوتی تو وزرا بھی اجلاس میں شریک نہیں ہوتے اور نتیجتاََ پچھلی نشستوں پر بیٹھنے والے اراکین کی دلچسپی بھی نہیں رہتی۔
انہوں نے کہا کہ اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ کیا ایوان میں ایسا ایجنڈا لایا جا رہا ہے جس میں اراکین دلچسپی لیتے ہوں۔ ان کے بقول اس بارے بھی مسئلہ دکھائی دیتا ہے کیوں کہ ایوان میں بہت سطحی قسم کی چیزیں زیرِ بحث لائی جاتی ہیں جس میں اراکین حصہ لینے دلچسپی نہیں رکھتے۔
پارلیمانی امور کے صحافی عامر وسیم کہتے ہیں کہ پاکستان کی پارلیمنٹ میں کورم کی نشاندہی کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے جس کا مقصد اہم قانون سازی اور پالیسی معاملات میں بحث کے موقع پر ایک چوتھائی اراکین کی حاضری یقینی بنانا ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ حزبِ اختلاف اور حکومت دونوں ایک دوسرے کو بات کرنے سے روکنے کے لیے کورم کی نشاندہی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور اس کا مقصدیت کے بجائے سیاسی بنیاد پر استعمال کیا جاتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگرچہ کورم پورا رکھنے کی بنیادی ذمہ داری حکومت کی ہوتی ہے البتہ حالیہ عرصے میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ موجودہ حکومت خود بھی کورم کی نشاندہی کرکے اجلاس کو ملتوی کرتی رہی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
عامر وسیم کہتے ہیں کہ اگر کورم کی نشاندہی کے نتیجے میں ملتوی ہونے والے اجلاسوں کی تعداد کو دیکھا جائے تو یہ ایک بڑی شرح نظر آتی ہے جو کہ اس بات کو بھی ظاہر کرتی ہے کہ اراکینِ اسمبلی ایوان کی کارروائی میں دلچسپی نہیں رکھتے۔