یہ عندیہ ملنے پر کہ شمالی کوریا ممکنہ طور پر اِسی ہفتے بیلسٹک میزائل کا مزید تجربہ کر سکتا ہے، ٹرمپ انتظامیہ نے محتاط انداز سے ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر، نکی ہیلی نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ’’میں توقع کرتی ہوں کی ایسا نہ ہو۔ تاہم، اگر ایسا ہوا تو پھر ہمیں شمالی کوریا کے خلاف مزید اقدام کرنا ہوگا‘‘۔
بقول اُن کے، ’’متمدن دنیا کو متحد رہنا ہوگا؛ اور آوارہ گرد حکومت کی جانب سے جوہری ذخیرے میں اضافے کے اقدامات کے خلاف چوکنہ رہنا ہوگا‘‘۔
اس ضمن میں، اخباری بریفنگ کے دوران جب اس ضمن میں وائٹ ہاؤس پریس سکریٹری ،سارا سینڈرز سے سوال کیا گیا تو اُنھوں نے کہا کہ ’’ہم سبھی پر زور دے رہے ہیں کہ اسے روکنے کے لیے تیزی سے مزید کوشش کریں‘‘، اور یہ کہ ’’ہم تمام آپشنز کھلے رکھیں گے‘‘۔ اُن سے پوچھا گیا تھا کہ شمالی کوریا کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ وہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے مزید میزائل تشکیل دے رہا ہے۔
’وائس آف امریکہ‘ سے منسلک، گریٹا وان سستران نے منگل کے روز امریکی قومی سلامتی کے مشیر، ایچ آر مک ماسٹر کا انٹرویو کیا۔ مک ماسٹر نے اس بات پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے کہ شمالی کوریا نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار تشکیل دینے کا کام جاری رکھا ہوا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ ’’شمالی کوریا نے ہتھیار بنانے کا کام کبھی نہیں چھوڑا، اور ان کے پھیلاؤ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا رہا ہے‘‘۔