شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ اس کی میزائل لانچنگ کا حالیہ سلسلہ جنوبی کوریا اور امریکی اہداف کو نشانہ بنانے اور مٹانے" کی حکمت عملی پر مبنی جوہری ہتھیاروں کے تجربات تھے۔شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے اشارہ دیا ہے کہ وہ مزید اشتعال انگیز تجربات کریں گے۔
پیر کے روز شمالی کوریا کی جانب سے اس کی حکمران ورکرز پارٹی کی 77 ویں سالگرہ کے موقع پر جاری ہونے والے بیان کو کم جونگ کی جانب سے عوامی اتحاد کو مضبوط کرنے کی کوشش سمجھا گیا ہے جب کہ وہ کرونا وائرس کی عالمی وبا سے منسلک اقتصادی مسائل جیسی مشکلات پر قابو پانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
شمالی کوریا کی مرکزی خبر رساں ایجنسی نے کہا ،" حکمت عملی سے متعلق جوہری کارروائی کے یونٹس کی جانب سے سات بار لانچنگ کی مشقوں میں اس چیز کا بھر پور مظاہرہ کیا گیا کہ جوہری جنگی فورسز کسی بھی مقام پر کسی بھی طے شدہ ہدف کو نشانہ بنانے اور ختم کرنے کی حقیقی جوہری جنگی صلاحیت رکھتی ہیں ۔
سرکاری خبررساں ایجنسی، کے این سی اے نے کہا کہ شمالی کوریا کے حالیہ میزائل تجربات امریکی اور جنوبی کوریا کی فورسز کے درمیان حالیہ بحری مشقوں کا ردعمل تھے، جن میں پانچ برسوں میں پہلی بار جوہری طاقت سے چلنے والاطیارہ بردار بحری جہاز یو ایس ایس رونالڈ ریگن شامل تھا۔
اس نے مزید کہا کہ ان مشقوں کو ایک فوجی خطرہ سمجھتے ہوئے شمالی کوریا نے جنگ کے خلاف اپنی مزاحمت کی صلاحیت کا جائزہ لینے ، اسےبہتر بنانے اور اپنے دشمنوں کو ایک انتباہ بھیجنے کے لیے حقیقی جنگ کی نقل کے مظاہرے کا فیصلہ کیا ۔
کے سی این اے کے مطابق کم جون ان نے کہا کہ حالیہ لانچنگز جنوبی کوریا اور امریکہ کو شمالی کوریا کے جوہری رد عمل کے انداز اور حملے کی صلاحیتوں کے بارے میں اطلاع دیتے ہوئے، ان کے لیے ایک واضح انتباہ تھیں ۔
SEE ALSO: جنوبی کوریا اور امریکہ نے طیارہ بردار بحری جہاز کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں شروع کر دیںشمالی کوریا، ا امریکہ اور جنوبی کوریا کی فوجی مشقوں کو حملے کی ایک رہرسل سمجھتا ہے اگرچہ اتحادیوں نے مستقل طور پر یہ کہا ہے کہ وہ دفاعی نوعیت کی ہیں۔
ان تجربات میں ، جن سب کی نگرانی کم نے کی ، جوہری صلاحیت کا حامل بیلسٹک میزائل شامل تھا جسے شمال مشرق میں ایک ذخیرے کے نیچے لانچ کیا گیا ؛ دوسرے بیلسٹک میزائل جنوبی کوریا کے ہوائی اڈوں، بند ر گاہوں اور کمانڈ کی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے ڈیزائن کیے گئے۔
کم نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ ان کا اب امریکہ کے ساتھ غیر مسلح ہونے کی سفارت کاری بحال کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور وہ اب ہتھیاروں کے اپنے ذخیرےکو توسیع دینے پر توجہ مرکوز کریں گے۔
کے سی این اے کے مطابق ان کا مزید کہنا تھا امریکہ اور جنوبی کوریا کی حکومت کی کشیدگی بڑھانے کی مسلسل ، ارادی اور غیر ذمہ دارانہ کارروائیاں صرف اور صرف ہمارے زیادہ بڑے رد عمل کا باعث بنیں گی اور ہم نےہمیشہ بحران کی صورتحال پر گہری نظر رکھی ہے اور اس وقت بھی رکھے ہوئے ہیں "۔
کم نے اس یقین کا بھی اظہار کیا کہ ان کی فوج کی جوہری جنگی فورسز شمالی کوریا کے وقار اور خود مختاری کے حقوق کے دفاع کے اپنے فرائض انجام دینے کے لیے "اپنی مضبوط ترین جوہری ردعمل کی پوزیشن کو برقرار رکھیں گی اور اسے ہر طریقے سے مزید مستحکم کریں گی۔
جنوبی کوریا کے حکام نے حال ہی میں کہا ہے کہ شمالی کوریا اپنا ساتواں جوہری تجربہ کرنے کے لیے تیار ہے - جو کہ پانچ سالوں میں اس کا پہلا ایسا تجربہ ہے - جب کہ مائع ایندھن سے چلنے والے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کے ساتھ ساتھ آبدوز سے لانچ کیے جانے والے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
اس خبر کا مواد ایسو سی ایٹڈ پریس سے لیا گیا ہے۔