بالی وڈ فلموں 'بجرنگی بھائی جان' اور 'ایک تھا ٹائیگر' کے ڈائریکٹر کبیر خان کا کہنا ہے کہ ان کی مسلم شناخت کو چھلنی کیا جارہا ہے۔
یہ بات انہوں نے بھارتی روزنامہ 'دی انڈین ایکسپریس' میں لکھے گئے اپنے ایک مضمون میں کہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ مضمون انہوں نے بھارت میں جاری سماجی و سیاسی بحران کے حوالے سے اپنے خیالات بیان کرنے کی غرض سے لکھا ہے۔
انہوں نے متنازع شہریت قانون کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے حوالے سے کہا کہ انہیں مسلمان ہونے کی وجہ سے نشانہ بنائے جانے پر مایوسی ہوئی۔
انہوں نے اپنے مضمون میں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں اور پولیس کارروائی پر افسوس کا اظہار کیا۔
کبیر کا کہنا ہے کہ جامعہ ملیہ کا واقعہ بہت سی ان غلطیوں کا شاخسانہ ہے۔ جس کے ہم سب گواہ ہیں۔
کبیر نے لکھا ہے کہ ہمیں طلبہ کو کسی گینگ کا حصہ بنے سے روکنے یا انہیں جیلوں میں ڈالنے کے بجائے ایسا ماحول پیدا کرنا ہو گا کہ دوبارہ ایسے واقعات ہی نہ ہوں۔ ان کے بقول تعلیمی اداروں میں طلبہ اتحاد کے لیے حکمت عملی ترتیب دینا ہو گی۔
انہوں نے اپنے مضمون میں یہ بھی لکھا ہے کہ "ہم سب کو سیاسی کارکن بننے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہمیں ایک ذمہ دار شہری کی طرح اپنی آرا کا اظہار کر سکتے ہیں۔"
ان کا کہنا تھا کہ "فلمیں ایک ذریعہ ہوتی ہیں جس کے ذریعے معاشرے سے سوالات کیے جاتے ہیں، میں بھی یہ سوالات کرتا رہوں گا۔"
فلم ایک تھا ٹائیگر کے ڈائریکٹر نے یہ بھی بتایا کہ انہیں اس سے قبل کبھی بھی اپنی مذہبی شناخت کا اتنا احساس نہیں ہوا تھا۔ جتنا انہیں اب ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے لیے ان کا مذہب ان کی ثقافت اور ورثے کا ایک حصہ ہے۔
کبیر خان ان دنوں فلم 83 پر کام کررہے ہیں جو سابق بھارتی کپتان کپل دیو کی آپ بیتی ہے اور رنویر سنگھ، کپل دیو کا کردار ادا کررہے ہیں۔
خیال رہے کہ بھارت میں گزشتہ سال دسمبر سے متنازع شہریت بل کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔
یہ احتجاج 12 دسمبر کو شروع ہوئے تھے۔ جب بھارت کی پارلیمان نے متنازع شہریت بل کی منظوری دی تھی۔
اس بل کے تحت پاکستان، بنگلہ دیش، افغانستان میں مذہب کے نام پر ستائے جانے والے غیر مسلموں کو بھارت کی شہریت دینے کی منظوری دی گئی تھی۔ البتہ مسلمانوں کو اس فہرست میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔