امریکی کانگریس کی خاتون رکن الہان عمر نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان سے بنی گالا میں اُن کی رہائش گاہ پر ملاقات کی ہے۔
امریکی ایوانِ نمانندگان کی مسلمان رُکن الہان عمر چار روزہ دورے پر منگل کو اسلام آباد پہنچی تھیں جہاں دفترِ خارجہ کے حکام نے اُن کا استقبال کیا۔
تحریکِ انصاف کی رہنما شیریں مزاری کے مطابق الہان عمر نے منگل کو بنی گالا میں عمران خان سے ملاقات کی اور اسلاموفوبیا سے متعلق اُن کی کاوشوں کو سراہا۔
ان کے بقول الہان عمر نے اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی سطح پر عمران خان اور پی ٹی آئی کے مؤقف اور کام کی تعریف کی۔
اس موقع پر عمران خان نے بھی مختلف مسائل پر الہان عمر کے جرات مندانہ اور اصولی مؤقف کو سراہا۔
US Congresswoman Ilhan Omar called on Chairman PTI in Bani Gala. They discussed Islamophobia & related issues. @Ilhan expressed her admiration for @ImranKhanPTI & his position on & work against Islamophobia globally. IK appreciated her courageous & principled position on issues. pic.twitter.com/m3kPa2poYx
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) April 20, 2022
پاکستان کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ الہان عمر دورے کے دوران اسلام آباد کے علاوہ پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں زیادہ وقت گزاریں گی۔ توقع ہے کہ وہ ایک دن کے لیے لاہور بھی جائیں گی۔
الہان عمر نے ایوانِ صدر میں ڈاکٹر عارف علوی سے بھی ملاقات کی ہے۔
ملاقات کے بعد ایوانِ صدر سے جاری ہونے والے اعلامیہ کے مطابق صدرِ مملکت نے کہا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
US Congresswoman Ilhan Omar called on President Dr. Arif Alvi at Aiwan-e-Sadr, Islamabad. pic.twitter.com/QUbzN9uuyU
— The President of Pakistan (@PresOfPakistan) April 20, 2022
کانگریس کی رکن الہان عمر ماضی میں کشمیر کے معاملے پر کافی کھل کر بات کرتی رہی ہیں۔ اگست 2019 میں جب بھارت نے کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کی جس کے بعد ان کا سوشل میڈیا پر ایک بیان کافی وائرل ہوا تھا جس میں انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ کشمیریوں کے لیے انسانی حقوق اور مذہبی آزادی کو یقینی بنایا جائے اور انٹرنیٹ کی سہولت فوری بحال کی جائے۔
We should be calling for an immediate restoration of communication; respect for human rights, democratic norms, and religious freedom; and de-escalation in Kashmir.International organizations should be allowed to fully document what is happening on the ground.
— Ilhan Omar (@IlhanMN) August 26, 2019
پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر سے تعلق رکھنے والے صحافی جلال الدین مغل نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مظفر آباد میں حکومت کی حالیہ تبدیلی کی وجہ سے اس دورے کا زیادہ چرچا نہیں ہے، البتہ یہ دورہ کئی ماہ پہلے طے پایا تھا اس لیے اس کی تاریخ میں تبدیلی ممکن نہیں تھی۔
ان کے بقول الہان عمر اس دورے کے دوران کشمیری پناہ گزینوں کے کیمپ کا دورہ کریں گی۔
جلال الدین مغل کا کہنا تھا کہ یہ بات ابھی واضح نہیں ہو سکی ہے کہ کیا وہ میڈیا کے نمائندوں سے ملاقات کریں گی یا نہیں ۔
الہان عمر 2018 میں ریاست منی سوٹا سے جیتنے والی نہ صرف پہلی مسلم خاتون ہیں بلکہ 78 فی صد ووٹ حاصل کرنے کے بعد وہ پہلی خاتون امیدوار تھیں جو منی سوٹا سے اتنے ووٹ لینے میں کامیاب ہو سکی تھیں۔
الہان عمر کا تعلق افریقی ملک صومالیہ سے ہے جہاں سے وہ بطور پناہ گزین امریکہ آئی تھیں۔
الہان عمر کانگریس کی پہلی دو مسلم خواتین ارکان میں سے ایک ہیں۔ انہیں انسانی حقوق خاص طور پر اقلیتوں کے حقوق پر آواز اٹھانے کے لیے کئی سیاسی اور سماجی حلقوں کی جانب سے سراہا جاتاہے، جب کہ کچھ حلقوں کی جانب سے انہیں تنقید کا سامنا بھی رہتا ہے۔
I am heartbroken.Horrified at the needless death of George Floyd, another innocent black man murdered by police in our community.Frustrated that we keep finding ourselves in this position as a city.Angry that justice still seems out of reach.
— Ilhan Omar (@IlhanMN) May 28, 2020
امریکہ اور پاکستان کے سات دہائیوں پر محیط سفارتی تعلقات ہیں، جن میں مختلف سیاسی ادوار میں کئی سربراہانِ مملکت اور اہم سیاسی شخصیات پاکستان کا دورہ کرتے رہے ہیں۔ گزشتہ دو برس کے دوران امریکہ میں حکومت کی تبدیلی اور عالمی وبا کرونا وائرس کا زور ٹوٹنے کے بعد یہ سلسلہ ایک بار پھر شروع ہو گیا ہے۔
امریکہ کے صدر جو بائیڈن ماضی میں بطور نائب صدر پاکستان کا دورہ کر چکے ہیں۔ بہت سے دیگر امریکی صدور جن میں صدر ایزن ہاور، لنڈن بی جانسن، جمی کارٹر، بل کلنٹن اور جارج بش بھی پاکستان کا دورہ کرنے والوں میں شامل ہیں۔