امریکی اٹارنی جنرل پر صدر ٹرمپ کو بچانے کی کوشش کا الزام

ڈیمو کریٹس اراکین نے اٹارنی جنرل پر الزام لگایا ہے کہ وہ صدر ٹرمپ کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

امریکہ کی کانگریس میں ڈیموکریٹس اراکین نے امریکہ کے اٹارنی جنرل 'ولیم بر' پر الزام لگایا ہے کہ وہ صدارتی انتخابات میں روس کی مداخلت سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ کے حقائق مسخ کر کے صدر ٹرمپ کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

بدھ کو امریکی کانگریس میں اٹارنی جنرل کو ڈیموکریٹس اراکین کی جانب سے تند و تیز سوالات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ جس کے بعد جمعرات کو اٹارنی جنرل نے کانگریس میں مزید گواہی کے لیے پیش ہونے سے معذرت کر لی۔

جس کے بعد رابرٹ ملر کی تحقیقاتی رپورٹ پر اٹارنی جنرل ولیم بر اور امریکی کانگریس کے درمیان اختلافات شدت اخیتار کر گئے ہیں۔

واضح رہے کہ اٹارنی جنرل ولیم بر نے گزشتہ ماہ ملر رپورٹ کا خلاصہ جاری کیا تھا۔ جس میں کہا گیا تھا کہ روس نے امریکہ کے صدارتی انتخابات میں اثر انداز ہونے کے لیے ساز باز نہیں کی۔ تاہم ملر رپورٹ میں صدر ٹرمپ کو الزامات سے مکمل طور پر بری بھی نہیں کیا گیا۔

رابرٹ ملر نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ کے جاری کیے گئے خلاصے پر اعتراض کیا تھا۔

​امریکی اٹارنی جنرل کا موقف یہ تھا کہ رابرٹ ملر کو روس کی امریکی صدارتی انتخابات میں مداخلت اور صدر ٹرمپ کے کردار پر تحقیقات کا کام سونپا گیا تھا۔ تاہم رابرٹ ملر نے نہ تو امریکی صدر کو ذمہ ٹھہرایا اور نہ ہی انہیں الزامات سے بری کیا۔

امریکی اٹارنی جنرل کا موقف تھا کہ رابرٹ ملر واضح نہیں کر سکے کہ کیا صدر ٹرمپ انتخابات کے دوران انصاف کی راہ میں حائل ہوئے تھے یا نہیں۔ ان کے بقول رپورٹ پڑھنے کے بعد وہ خود اس نتیجے پر پہنچے کہ صدر ٹرمپ نے کوئی جرم نہیں کیا تھا۔

اٹارنی جنرل کے مطابق اگر رابرٹ ملر حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکتے تھے تو انہیں یہ تحقیقات شروع کرنے کی ذمہ داری اٹھانی ہی نہیں چاہیے تھی۔

اطلاعات کے مطابق امریکی کانگریس اٹارنی جنرل کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات پر تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ رابرٹ ملر کو بلا کر جواب دینے کا موقع بھی دے گی۔

صدر ٹرمپ پر الزام ہے کہ 2016 کے صدارتی انتخابات میں انہوں نے روس سے مدد لی تھی۔

تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ رابرٹ ملر نے اٹارنی جنرل ولیم بر کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ کے خلاصے پر اعتراض اٹھایا تھا۔ رابرٹ ملر کا موقف تھا کہ اٹارنی جنرل نے مواد میں ردوبدل کیا ہے۔

اٹارنی جنرل ولیم بر کا موقف تھا کہ رابرٹ ملر نے رپورٹ کے مواد کی بجائے اسے جاری کرنے کے طریقہ کار پر اعتراض اٹھایا تھا۔ ان کے بقول رپورٹ کب اور کیسے جاری کرنا ہے یہ اختیار ان کا ہے ملر کا اس پر اعتراض ناجائز ہے۔

امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے 2016 کے صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت اور صدر ٹرمپ کی طرف سے انصاف کی راہ میں رکاوٹ بننے کے الزامات پر تحقیقات دو سال تک جاری رہیں تھیں۔

تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ رابرٹ ملر تھے جنہوں نے مارچ میں اپنی تحقیقات مکمل کی تھیں۔

امریکی اٹارنی جنرل ولیم بر نے مارچ میں ہی رپورٹ کا خلاصہ جاری کیا تھا جس پر بحث کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔