مدت صدارت پوری کروں گا: حسنی مبارک

10 فروری، 2011، صدر حسنی مبارک قوم سے خطاب کررہے ہیں۔

مصری صدر حسنی مبارک نے کہا ہے کہ وہ اپنی مدت صدارت پوری کریں گے اور تمام وعدوں پر عملدرامد کو یقینی بنائینگے۔ آج سے ستمبر تک ہم انتقال اقتدار کو یقینی بنائیں گے۔

مبارک نے کہا کہ وہ اپنے کچھ اختیارات نائب صدر عمر سلیمان کو منتقل کررہے ہیں۔

لاکھوں مظاہرین نے جو التحریر اسکوائر میں اس امید پر جمع تھے کہ صدر اپنے استعفے کا اعلان کریں گے، تقریر کو مسترد کرتے ہوئے صدر مبارک کے خلاف شدید نعرے بازی شروع کردی۔

انہوں نے کہا: ،مجھے مصری نوجوانوں پر فخر ہے۔ آپکے خلاف کے گئے جرائم کی سزا دی جائیگی۔ میں تمام وعدے پورا کروں گا۔ آپکے تمام جائز اور قانونی مطالبات پورے کیے جائنگے۔ کسی بھی سیاسی حکومت سے غلطیاں ہوتی ہیں۔ میں باہر سے احکامات نہیں لوں گا۔ میں نے اعلان کردیا تھا کہ میں انتخابات میں حصہ نہیں لوں گا۔ میں اپنا یہ وعدہ پورا کروں گا۔ اور اپنی ذمہ داریاں پورا کرتا رہوں گا۔،

اپنئ تقریر میں حسنی مبارک نے اہم آئینی ترامیم کا بھی اعلان کیا۔

قوم سے خطاب میں اُنھوں نےچھ آئینی شقوں کے خاتمے کا اعلان کیا، جن کا تعلق انتخابی عمل اور صدارتی امیدواروں کے لیےستمبر کے الیکشن لڑنے سے ہوگا، اورجن کی مدد سے ہنگامی حالات یعنی ایمرجنسی لا کا خاتمہ لایا جا سکے۔ حسنی مبارک 1981 سے ایمرجنسی لا کے تحت حکومت کررہے ہیں۔

82 سالہ حسنی مبارک کی دو ہفتے کے دوران قوم سے یہ دوسرا خطاب تھا۔

جمعرات کو قبل ازیں جنرل حسن الروئنی، قاہرہ کے ملٹری کمانڈر، نے التحریر اسکوئر میں ہزاروں مظاہرین کو بتایا کہ آپ کے ،تمام مطالبات آج ہی تسلیم، کرلیے جائینگے۔

ملٹری کی ٹاپ لیڈرشپ اپنے سپریم کمانڈر حسنی مبارک کے بغیر جمعرات کو میٹنگ کی اور اپنے پہلے اعلان میں کہا کہ عوام کے تمام مطالبات تسلیم کرلیے جائینگے۔

امریکی سی آئی اے کے ڈائرکٹر لی آن پنیٹا نے کانگریس کو بتایا کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ جمعرات کی شام تک حسنی مبارک اقتدار چھوڑدیں گے۔

سرکاری ٹی وی پر فوجی ترجمان نے اعلان کیا کہ وہ عوام کے تمام جائز مطالبات تسلیم کریں گے۔ ترجمان نے کہا کہ فوجی کونسل عوام اور قوم کے مفادات کی نگہبانی کے کیے تمام اقدامات کا جائزہ لے رہی ہے۔

دریں اثناء، مصر کے سرکاری وکیل نے سرکاری پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایک ممبر پارلمنٹ اور تین سابق وزیروں کے خلاف کرپشن کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

۔ صدر حسنی مبارک نے استعفی کے مطالبے سے مسلسل انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ستمبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں امیدوار نہیں ہونگے اور نہ ہی انکے بیٹے جمال مبارک یہ انتخاب لڑیں گے۔ لیکن مظاہرین نے انکا کہا ماننے سے انکار کردیا اور مظاہرے جاری رکھے جن کی شدت میں روز بروز تیزی آتی رہی۔