متحدہ قومی موومنٹ کا دوبارہ مردم شماری کرانے کا مطالبہ

ڈاکٹر فاروق ستار نے دعویٰ کیا کہ ''اس وقت شہر کی آبادی تین کروڑ کے قریب ہے جبکہ رواں سال ہونے والی مردم شماری میں آبادی کو ڈیڑھ کروڑ دکھایا گیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ شہر کی بقیہ ڈیڑھ کروڑ آبادی لاپتہ ہوگئی ہے''

سندھ کی اپوزیشن جماعت متحدہ قومی موومنٹ نے مطالبہ کیا ہے کہ مردم شماری دوبارہ کرائی جائے۔ بقول ڈاکٹر فاروق ستار، ''ہماری آبادی کم کرکے دکھائی گئی ہے۔ یہ 2018ء میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات سے پہلے کی گئی دھاندلی ہے''۔

یہ مطالبہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں اتوار کی شام ایک احتجاجی جلسے میں خطاب کے دوران کیا۔ جلسے میں بڑی تعداد میں لوگ شریک تھے۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے دعویٰ کیا کہ ''اس وقت شہر کی آبادی تین کروڑ کے قریب ہے جبکہ رواں سال ہونے والی مردم شماری میں آبادی کو ڈیڑھ کروڑ دکھایا گیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ شہر کی بقیہ ڈیڑھ کروڑ آبادی لاپتہ ہوگئی ہے''۔

انہوں نے ازراہِ مذاق کہا کہ ان کی نظر میں ''یہ مردم شماری نہیں آدم خوری'' ہے۔ انہوں نے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے دوبارہ مردم شماری کرانے کا مطالبہ کیا۔

جلسے سےسندھ اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف خواجہ اظہار، کراچی کے میئر وسیم اختر، فیصل سبزواری، رئوف صدیقی، کنور نوید جمیل اور کامران ٹیسوری سمیت متعدد رہنمائوں نے بھی خطاب کیا۔

خواجہ اظہار الحسن نے اپنے خطاب میں 'پی ایس پی' کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ''گروپ بندی کی خبریں اڑانے والے سن لیں ہماری جماعت میں کوئی گروہ بندی نہیں''۔

وسیم اختر نے اپنے خطاب میں امن کے لئے فوج کی جانب سے دی جانے والی قربانیوں کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم ان قربانیوں کی قدر کرتے ہیں''۔

رواں سال ہونے والی مردم شماری کے نتائج پر پاکستان کی دیگر جماعتیں بھی اعتراض کر چکی ہیں۔ تاہم، متحدہ قومی موومنٹ پہلی جماعت نے جس نے نتائج کے خلاف احتجاجی جلسہ منعقد کیا۔

جلسہ لیاقت آباد فلائی اوور پر کیا گیا۔ جلسے کے انعقاد کے لئے مزار قائد کے قریب جگہ چنی گئی تھی اور اجازت بھی اسی جگہ کی مانگی گئی تھی۔ تاہم، انتظامیہ نے مزار قائد پر جلسے کی اجازت نہیں دی، بلکہ متبادل جگہ کے طور پر لیاقت آباد فلائی اوور کا نام پیش کیا گیا۔

پارٹی رہنماؤں کی جانب سے مبینہ طور پر دباؤ ڈالے جانے کی شکایات کی جاتی رہی ہیں، جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کے کارکنوں کے دوسری جماعتوں خاص کر 'پی ایس پی' میں شمولیت اختیار کرنے جیسے مسائل کا بھی سامنا ہے۔ ایسی صورتحال میں اتوار کے جلسےمیں بڑے پیمانے پرلوگوں کی شرکت جماعت کے لئے خوش آئندہ قرار دی جاسکتی ہے۔

جلسے کے لیے ٹریفک کے خصوصی انتظامات کئے گئے۔ مرد اور خواتین کے لیے الگ الگ جگہیں مختص تھیں، جس کے لیے سیکورٹی کے ضروری انتظامات کیے گئے تھے۔