نئی ہالی ووڈ فلم ’ ڈیم ٹرپل نائن ‘ کی نمائش پر بھارتی ریاست تامل ناڈو کی ایک عدالت نے پابندی لگا دی ہے، تاہم باقی ملک میں فلم جمعہ کو ریلیز کردی گئی۔ عدالت نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ فلم کی ریلیز ریاست میں امن و امان کے مسائل پیدا کرسکتی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق تامل ناڈو اور ریاست کیرالا کے درمیان ’ملا پیرییار ڈیم‘ کے پانی کی تقسیم پر دیرینہ تنازع چلاآرہاہے۔ ایسے میں ڈیم کا موضوع کہیں نقص امن کا باعث نہ بن جائے لہذا عدالت نے فلم کی نمائش ہی روک دی ہے۔
تامل ناڈو میں ’ڈیم ٹرپل نائن‘ کی ریلیز کے خلاف کچھ سیاسی پارٹیوں کی جانب سے احتجاج کیا گیا تھا جس میں حزب اختلاف نے بھی حصہ لیا تھا ۔ یہی نہیں بلکہ ریاست کے تمام سینما مالکان بھی ریلیز کے خلاف تھے اور انہوں نے بھی اس احتجاج میں بھرپور طریقے سے حصہ لیا ۔ احتجاج کے سبب ریاست میں کشیدگی پھیل گئی تھی لہذا عدالت کو فلم کی نمائش پر پابندی لگانا پڑی۔
ادھر فلم کے ڈائریکٹر سوہن رائے کا کہنا ہے کہ فلم کا تعلق کسی بھی طریقے سے ملاپیرییارڈیم سے نہیں ہے نہ ہی فلم میں ایسا کوئی تاثر ملتا ہے جس سے ریاست کے امن و امان پر فرق پڑے۔ سوہن کا کہنا ہے کہ اگر پابندی سے پہلے فلم دیکھ لی جاتی تو آج فیصلہ کچھ اور ہوتا۔ ان کا یہ بھی خیال ہے کہ سیاسی دباوٴ ان کی فلم کو’ قتل‘ کردے گا۔
ملا پیرییار ڈیم 1895ء میں کیرالا میں دریائے پیرییار پر تعمیر کیا گیا تھا ۔ ڈیم کی نگرانی کی ذمے دار تامل ناڈو حکومت پر ہے جس نے اس ڈیم کو نو سو ننانوے سال کے لئے تحریک آزادی کے وقت انگریزوں سے لیز پر لیا تھا ۔ سپریم کورٹ نے تامل ناڈو حکومت کو 142فٹ تک پانی ذخیرہ کرنے کی اجازت دی تھی لیکن کیرالا حکومت نے ڈیم سیفٹی ایکٹ نافذ کردیا اور یوں یہ معاملہ آج تک تنازع کا باعث بنا ہوا ہے۔