ہر سال اکیسویں فروری کو دنیا بھر میں مادری زبانوں کا دن منایا جاتا ہے۔ جب بھی مادری زبانوں کا ذکر آئے گا، مادری زبانوں کا دن منایا جائے گا، پاکستان کا نام ساتھ آئے گا، لیکن ناخوشگوار انداز میں۔
قیام پاکستان کے بعد قائداعظم کی خواہش پر اردو کو قومی زبان بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس فیصلے پر مشرقی پاکستان میں احتجاج کیا گیا کیونکہ وہاں بنگالی بولنے والوں کی اکثریت تھی جو اپنی مادری زبان سے محبت کرتے تھے۔ عوام نے اردو کے ساتھ بنگالی کو قومی زبان کا درجہ دینے کا مطالبہ کیا جو اس وقت کی حکومت نے مسترد کر دیا۔
ڈھاکہ یونیورسٹی کے طلبا نے عام شہریوں کے ساتھ مل کر احتجاج شروع کر دیا۔ اکیسویں فروری 1951 کو ایک احتجاج میں پولیس نے گولی چلادی جس میں کئی افراد مارے گئے۔ مسلسل کئی سال کے احتجاج کے بعد 1956 میں بنگالی کو اردو کے ساتھ قومی زبان بنا دیا گیا۔
اس کے بعد مشرقی پاکستان اور بعد میں بنگلادیش میں اکیسویں فروری کو یوم تحریک مادری زبان کے طور پر منایا جانے لگا۔ 2000 میں ایک بنگالی نژاد کینیڈین شہری کی تجویز پر اقوام متحدہ نے ہر سال مادری زبانوں کا دن منانے کا فیصلہ کیا۔
ایک اندازے کے مطابق دنیا میں 6500 زبانیں بولی جاتی ہیں۔ ان میں سے 2000 زبانیں ایسی ہیں جن کے بولنے والے ایک ہزار سے بھی کم رہ گئے ہیں۔ یہ دن منانے کا مقصد ان زبانوں کی طرف توجہ دلانا ہے جن کی بقا خطرے میں پڑی ہوئی ہے۔
ہر سال اس دن کا کوئی موضوع منتخب کیا جاتا ہے۔ اس سال مادری زبان کے دن کا موضوع مقامی زبانیں ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 74 زبانیں بولی جاتی ہیں جن میں سے 66 مقامی زبانیں ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق دنیا کی 40 فیصد آبادی کو اپنی مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنے کے مواقع دستیاب نہیں۔