برطانوی کاونٹی اسٹیفورڈ شائر کےایک اسکول میں مختلف ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے ایسے طلبہ کی تعداد نوے فیصد سے بھی زیادہ ہے جن کی مادری زبان انگریزی نہیں ہے۔
اس اسکول میں زیر تعلیم طلبہ کی نصف تعداد پاکستانی ثقافت کی حامل ہے جبکہ بتایا گیا ہے کہ اسکول اپنےکثیر الثقافتی پس منظر کےباوجود بہترین تعلیمی کارکردگی کی وجہ سے ملک کے کامیاب اسکولوں میں سے ایک ہے۔
برطانوی روزنامہ 'دی میل ' کی خبر کے مطابق اسٹیفورڈ شائر کے بڑے شہر' اسٹوک آن ٹرینٹ ' میں واقع 'سینٹ پیٹرس کیتھولک پرائمری اسکول 'کا شمار برطانیہ کے کثیر الثقافتی اسکولوں میں ہوتا ہے جہاں 93.3فیصد طلبہ کی زبان انگریزی نہیں ہے بلکہ وہ انگریزی کو دوسری یا تیسری اضافی زبان کی طور پر استعمال کرتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسکول میں ایسے طلبہ کی تعداد 7 فیصد سے بھی کم ہے جن کی مادری زبان انگریزی ہے جبکہ اسکول میں نئے داخل ہونے والے بہت سے بچے انگریزی زبان کے حروف تہجی سے بھی واقف نہیں ہیں۔
مجموعی طور پر اس اسکول میں نصف طلبہ کا پس منظر پاکستانی ثقافت سے ہے جبکہ دیگر ثقافتوں کے حامل بچوں کا تعلق بنگلہ دیش، بھارت، افریقہ اور رومانیہ وغیرہ سے ہے۔
بتایا گیا ہے کہ بچوں کی طرف سے سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان 'اردو' اور' پنجابی' ہے۔
اس کے علاوہ یہاں پشتو، گجراتی، بنگالی، عربی، پولش، کردش، فلپائنی، چیک، پرتگالی اور افریقہ کی کئی زبانیں بولنے والے بچے پڑھتے ہیں۔
اسکول کا کہنا ہے کہ یہ ایک متفرق ثقافتوں سے تعلق رکھنے والا اسکول ہے اگرچہ یہاں پڑھنے والے بچوں کی مادری زبان انگریزی نہیں ہے اس کے باوجود اسکول کے سابق طلبہ کا ریاضی اور انگریزی کے مضامین کا نتیجہ قومی اوسط سے زیادہ ہے۔
یہ ایک اکیڈمی اسکول ہے جہاں 3 سال سے 11 برس کے بچے زیر تعلیم ہیں۔اسکول کی جانب سے طلبہ کی بہترین تعلیمی کارکردگی کو اسکول کی اس پالیسی کا نتیجہ قرار دیا گیا ہے جو اضافی زبان کے طور پر انگریزی بولنے والے بچوں کی حمایت کرتی ہے۔
مشرقی لندن کا گیسکوئن پرائمری اسکول : مشرقی لندن میں بارکنگ کے علاقے میں واقع گیسکوئن پرائمری اسکول میں زیر تعلیم طلبہ میں سے ہر 10 میں سے 9 طالب علموں کی مادری زبان انگریزی نہیں ہے۔ اس اسکول میں پہلی زبان کے طور پر انگریزی بولنے والے بچوں کی تعداد 10 فیصد ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے لندن کے کثیر الثقافتی ضلع بارکنگ کے اس اسکول میں 60 زبانیں بولی جاتی ہیں جبکہ اسکول میں نئے داخل کرائے جانے والے بچوں کی ایک تہائی انگریزی زبان بولنا نہیں جانتی ہے خاص طور پر بارکنگ میں تارکین وطن کی بڑی تعداد کی آمد کی وجہ سے مشرقی لندن کے اس اسکول میں داخلہ کی درخواستوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے ۔
ٹیلی وژن کی ایک دستاویزی فلم میں دکھایا گیا ہے کہ 1997 تک اسکول میں زیر تعلیم نوے فیصد بچوں کی مادری زبان انگریزی تھی لیکن اب اسکول میں انگریزی بولنے والے بچوں کی تعداد گھٹ کر 10 میں سے ایک رہ گئی ہے۔