اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ کیربیئن جزائر میں واقع ملک ہیٹی میں رواں ماہ آنے والے زلزلے کے متاثرین میں مایوسی بڑھ رہی ہے جنہیں خوراک، رہائش، میڈیکل اور دیگر ضروری سہولیات یا تو بہت کم میسر ہیں یا مکمل طور پر دستیاب نہیں ہیں۔
ہیٹی کے شمال مغربی حصے میں رواں ماہ 14 اگست کو آنے والے 7.2 شدت کے زلزلے میں 2000 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اقوامِ متحدہ کے اندازے کے مطابق اس زلزلے سے 10 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔
زلزلے کی وجہ سے ہزاروں لوگوں کی مکانات ملبے میں بدل گئے جن کے مکین اب بے گھر ہو گئے ہیں۔
زلزلے کی وجہ سے ہونے والی تباہی کے سبب سڑکیں بند ہیں اور متاثرین تک امداد پہنچنے کی رفتار سست ہے۔ شدید بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے ضرورت مندوں تک امدادی کارکن نہیں پہنچ پا رہے۔
اقوامِ متحدہ کے ادارے ‘ورلڈ فوڈ پروگرام’ کی عہدیدار ماریانیلا گونزالیس کا کہنا ہے کہ وہ ہفتے کی صبح دارالحکومت پورٹ او پرنس میں واقع اپنے گھر میں موجود تھیں اور وہ زلزلے سے اٹھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چند ہی سیکنڈز میں انہیں اندازہ ہوا کہ کیا ہو رہا ہے۔
ان کے بقول زلزلے سے سیکڑوں لوگ ہلاک ہوئے۔
ماریانیلا لیس دو دنوں بعد کائیس روانہ ہوئیں جو کہ زلزلے سے شدید متاثر ہوا تھا۔
ان کے بقول ورلڈ فوڈ پروگرام کے رضا کار زلزلے سے پہلے وہاں موجود تھے جو کہ ان دو لاکھ لوگوں کی مدد کر رہے تھے جو کہ روزانہ کا ایک وقت کا کھانا بھی نہیں خرید سکتے اور زلزلے سے متاثر بھی وہی لوگ زیادہ ہوئے ہیں۔
ماریانیلا کے مطابق زلزلے کا شکار بھی وہی لوگ ہوئے جو پہلے سے متاثر تھے اور انہی لوگوں کو شدید بارشوں کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسپتالوں میں جانا بہت مشکل ہے اور سڑکوں پر موجود لوگ اور خاص طور پر بچے زیادہ متاثر ہیں جن کے پاس سونے کے لیے چھت تک موجود نہیں ہے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کے اندازوں کے مطابق زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں دو لاکھ 15 ہزار افراد کو غذائی امداد کی ضرورت ہے۔ جب کہ ایجنسی فضائی، سمندری اور زمینی راستوں کے ذریعے متاثرہ علاقوں میں خوراک پہنچا رہی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ہیلی کاپٹر کے ذریعے عملہ، طبی ساز و سامان اور دیگر ضروری اشیا پہنچائی جا رہی ہیں۔ ایجنسی کے مطابق اسے اس آپریشن کے لیے 25 لاکھ ڈالرز درکار ہیں۔
اقوام متحدہ کی دیگر ایجنسیاں بھی امدادی سرگرمیوں میں لگی ہوئی ہیں۔
جینیوا میں اقوامِ متحدہ کی انفارمیشن سروس کی ڈائریکٹر الیسینڈرا ویلوچی کا کہنا ہے کہ یونیسیف کے اندازے کے مطابق 255 اسکولوں میں سے 95 اسکول اس وقت مکمل طور پر تباہ یا جزوی متاثر ہوئے جب کچھ ہفتے بعد کلاسیں شروع ہونے والی تھیں۔
یونیسیف نے تین لاکھ 85 ہزار افراد کی مدد کے لیے 15 لاکھ ڈالرز کی امداد کی اپیل کی ہے۔
اقوامِ متحدہ نے متاثرہ علاقوں میں کرونا وبا کے علاوہ ہیضہ، ڈینگی، گردن توڑ بخار اور دیگر وبائی امراض کے پھیلنے سے متعلق بھی خبردار کیا ہے۔