لاطینی امریکہ کے ملک ہیٹی کے رواں ماہ کے آغاز میں گھر کے اندر قتل ہونے والے صدر جووینل موئس کی آخری رسومات جمعے کو ادا کی گئی ہیں۔ اس موقعے پر ہنگامہ آرائی کے باعث سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین پر آنسو گیس کے گولے برسائے۔
مقتول صدر کی آخری رسومات میں آنسو گیس اور فائرنگ کے واقعات کی وجہ سے رکاوٹ پیش آئی۔ امریکی حکام کو بھی تقریب کے اختتام سے قبل لوٹ کر جانا پڑا۔
جس مقام پر آخری رسومات ادا کی جا رہی تھیں اس کے باہر جمع ہونے والے لوگ انصاف کے لیے نعرے لگا رہے تھے۔
مقتول صدر کی اہلیہ نے بھی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جووینل موئس کی جنگ ابھی جاری ہے اور وہ بدعنوان سرمایہ داروں کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گی۔
مقتول صدر کی اہلیہ سیاہ لباس میں ملبوس تھیں جب کہ ان کے دائیں بازو پر پٹی بندھی ہوئی تھی۔
اس دوران ہیٹی کے شہر کیپ ہیٹئین میں منعقد ہونے والی آخری رسومات کی تقریب کے باہر سابق صدر کے سیکڑوں حامیوں نے احتجاج کیا۔ مظاہرین رکاوٹیں توڑنے کی کوشش کر رہے تھے جس کی وجہ سے پولیس کو آنسو گیس کا استعمال کیا۔
رپورٹس کے مطابق آنسو گیس اور فائرنگ کی آوازیں سن کر غیر ملکی سفارت کار تقریب سے جلد اٹھ کر چلے گئے جب کہ دیگر شرکا میں بھی بے چینی پھیل گئی۔
آخری رسومات کی تقریب میں شریک کسی بھی مہمان کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔ تقریب کے دوران سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
امریکہ کی اقوامِ متحدہ میں سفیر لنڈا تھامسن گرین فیلڈ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ ہیٹی میں پر امن اور بامعنی مذاکرات کے حق میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی حکام ہیٹی کے سیاسی اور سماجی رہنماؤں سے رابطے میں ہے۔
ہیٹی کے سابق صدر جووینل موئس سات جولائی کو ایک حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ ان کی اہلیہ بھی اس حملے میں زخمی ہوئی تھیں۔ وہ علاج کے لیے امریکی شہر فلوریڈا میں مقیم تھیں اور حال ہی میں اپنے مقتول شوہر کی آخری رسومات کے لیے ملک میں واپس لوٹی تھیں۔
ملک میں حال ہی میں وزیرِ اعظم ارئیل ہینری نے عہدہ سنبھالا ہے۔ انہیں اہم بین الاقوامی سفارت کاروں کی حمایت حاصل ہے۔
انہیں سابقہ صدر نے وزارتِ عظمی کا عہدہ دیا تھا مگر جووینل موئس کے قتل ہونے کی وجہ سے وہ وقت پر حلف نہیں اٹھا سکے تھے۔
لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے ہینری سے ملاقات میں انہیں ملک میں ایسے حالات پیدا کرنے کا کہا جس کی بدولت صدارتی انتخابات جلد از جلد منعقد ہو سکیں۔