پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں پولیو کے مزید چار کیس سامنے آئے ہیں جس کے بعد رواں برس ملک بھر میں رجسٹر ہونے والے پولیو کیسز کی تعداد 53 ہو گئی ہے۔
انسداد پولیو مہم کے رضا کاروں کے مطابق، خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع بنوں میں چار بچوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
وائس آف امریکہ کو انسداد پولیو مہم سے وابستہ ایک اہل کار نے بتایا ہے کہ چار نئے کیس سامنے آنے کے بعد ضلع بنوں میں متاثرہ بچوں کی تعداد 21 ہو گئی ہے۔
خیال رہے کہ خیبر پختونخوا میں 2019 میں سامنے آنے والے پولیو کیسز کی تعداد 41 ہو گئی ہے، جب کہ پنجاب میں پانچ، سندھ میں تین اور بلوچستان میں چار کیس سامنے آ چکے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
رواں برس لکی مروت، وزیرستان، چارسدہ، تورغر، شانگلہ سمیت خیبر پختونخوا کے دیگر اضلاع میں بچوں میں پولیو کی تصدیق ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ جولائی میں انسدادِ پولیو مہم کے دوران تورغر، شانگلہ، وزیرستان، لکی مروت سمیت جنوبی اضلاع میں 15 لاکھ سے زائد پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے تھے۔
بنوں میں چار کیسز کے سامنے آنے کے بعد پشاور میں بدھ کے روز ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا، جس میں آئندہ ماہ 26 اگست سے شمالی اور جنوبی اضلاع میں انسداد پولیو مہم چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس مہم میں خاص طور پر ان والدین کے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے پر توجہ دی جائے گی جو بچوں کو قطرے پلانے سے انکار کرتے ہیں۔
حکام دعویٰ کرتے ہیں کہ وزیرستان، بنوں اور لکی مروت میں پولیو سے بچاؤ کی ویکسین پلانے سے انکار کرنے والے والدین کی شرح میں بتدریج کمی آ رہی ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان کی حکومت کے دعوے کے مطابق شکیل آفریدی نے اسامہ بن لادن کا ڈی این اے حاصل کرنے کے لیے ایبٹ آباد میں پولیو کے قطرے پلانے کی ایک جعلی مہم شروع کی تھی۔ اس کے بعد 2 مئی 2011 کو امریکی اسپیشل فورسز نے ایک خفیہ آپریشن کرتے ہوئے ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کو ہلاک کر دیا تھا۔
شکیل آفریدی کی اس مہم کے بعد خیبر پختونخوا میں انسداد پولیو مہم شدید متاثر ہوئی۔ شدت پسند انسداد پولیو مہم کے رضا کاروں کو جاسوس کہہ کر نشانہ بناتے رہے ہیں جب کہ والدین بھی مختلف خدشات کے باعث بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے انکار کرتے رہے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
گزشتہ ہفتے بھی شمالی وزیرستان کے مرکزی انتظامی قصبے میران شاہ میں نامعلوم افراد نے دھمکی آمیز پمفلٹ تقسیم کیے تھے جس میں پولیو رضاکاروں کو دھمکی دی گئی تھی کہ وہ پولیو کے قطرے نہ پلائیں۔ بصورتِ دیگر ان کا انجام بہت برا ہو گا۔
خیال رہے کہ افریقی ملک نائیجریا کے علاوہ پاکستان اور افغانستان وہ دو ممالک ہیں جہاں پر ابھی تک پولیو کے جراثیم پائے جاتے ہیں۔