مہمند ایجنسی: جرگے کے حکم پر ’شدت پسندوں‘ کے گھر مسمار

فائل فوٹو

مہمند ایجنسی میں اگرچہ حالیہ برسوں میں صورت حال میں بتدریج بہتری آئی ہے لیکن اب بھی اس علاقے میں شدت پسند اکا دکا حملے کرتے رہے ہیں۔

پاکستان کے قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں ایک جرگے کے حکم پر متعدد مشتبہ جنگجوؤں کے گھروں کو مسمار کیا گیا۔

اس کام میں قبائلی انتظامیہ کے عہدیدار بھی شریک تھے۔ مہمند ایجنسی کی قبائلی انتظامیہ میں شامل اہلکاروں اور مقامی قبائلیوں کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی تحصیل حلیمزئی میں کی گئی۔

قبائلی عمائدین کے مطابق انتہائی مطلوب شدت پسندوں کے گھروں کو مسمار کیا گیا۔

مہمند ایجنسی میں اگرچہ حالیہ برسوں میں صورت حال میں بتدریج بہتری آئی ہے لیکن اب بھی اس علاقے میں شدت پسند اکا دکا حملے کرتے رہے ہیں۔

تاہم گزشتہ کچھ ہفتوں سے اس قبائلی علاقے میں عسکریت پسندوں کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ رواں ہفتے ہی ایک قبائلی رہنما کی گاڑی کو سڑک میں نصب دیسی ساختہ بم سے نشانہ بنایا گیا جس میں دو افراد مارے گئے۔

اس حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ایک دھڑے جماعت الحرار نے قبول کی تھی۔

مہمند ایجنسی میں شدت پسندوں کی حالیہ کارروائیوں کے باعث مقامی آبادی میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اسی دوران اس قبائلی علاقے کے عمائدین کے جرگے بھی ہوئے جن میں کہا گیا کہ مشترکہ ذمہ داری کے تحت دہشت گردوں کے خلاف اگر کارروائی نا کی گئی تو مہمند ایجنسی میں عسکریت پسندوں کے خلاف ایک اور کارروائی ہو سکتی ہے۔

واضح رہے کہ مختلف قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کے باعث لاکھوں افراد اپنا گھر بار چھوڑ کر نقل مکانی پر مجبور ہوئے تھے۔

اگرچہ نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کی واپسی کا عمل مرحلہ وار جاری ہے اور بہت سے افراد واپس اپنے گھروں کو بھی جا چکے ہیں لیکن اب بھی ایک بڑی تعداد صوبہ خیبرپختونخواہ کے مختلف علاقوں میں مقیم ہے۔

صوبہ خیبر پختونخواہ کے گورنر اقبال ظفر جھگڑا نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا کہ نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کی اپنے اپنے علاقوں میں باعزت واپسی و بحالی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اُن کے بقول اس سلسلے میں تمام تر اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

گورنر نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کی معاونت، واپسی اور بحالی وتعمیر نو کے لیے تمام تر دستیاب وسائل بروئے کارلائے جائیں۔