بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے پاکستان کو مشروط مذاکرات کی پیش کش کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات کے لیے ماحول کو سازگار بنانا ہوگا۔
ہفتے کو نیویارک میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیرِاعظم نے كہا كہ وہ ہمسایہ ملك كے ساتھ "دہشت گردی كے سائے سے پاك پرامن ماحول میں سنجیدہ بات چیت كے لیے تیار ہیں"۔
انہوں نے كہا كہ باہمی مسائل كو دنیا كے سامنے بیان كرنے سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ ان کے بقول، "اس پلیٹ فارم پر آواز اٹھانا دونوں ممالك كے درمیان مسائل كو حل كرنے كی جانب درست قدم نہیں ہے۔ آج ہمیں كشمیر كے سیلاب زدہ لوگوں كی مدد پر توجہ دینی چاہیے۔"
یاد رہے كہ جمعے کو پاكستان كے وزیرِ اعظم نواز شریف نے جنرل اسمبلی کے جاری اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے كہا تھا كہا تھا كہ چھے دہائیوں پہلے اقوامِ متحدہ نے جموں اور كشمیر كے لوگوں کو حقِ رائے دہی دینے کی جو قرارداد منظور كی تھی، كشمیری عوام آج بھی اس وعدے کے پورے ہونے كا انتظار كر رہے ہیں۔
پاکستانی وزیرِاعظم نے کہا تھا کہ كشمیریوں كی کئی نسلوں نے اپنی زندگیاں اس تسلط كے زیرِ سایہ گزار دی ہیں جس میں ان كے بنیادی حقوق كو پامال كیا جا رہا ہے۔
ہفتے کو ہندی میں جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ نئی دہلی کے مذاکرات کی بحالی کے لیے اسلام آباد کو مزید سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر میں سیلاب سے متاثرہ افراد کو مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ مہینے بھارت میں پاكستان كے ہائی كمشنر كی کشمیر کے حریت پسند رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتوں پر اعتراض كرتے ہوئے بھارت نے پاكستان كے ساتھ خارجہ سیكریٹری سطح كے مذاكرات منسوخ كر دیے تھےجس كے بعد سے دونوں ممالك كے درمیان بات چیت كا سلسلہ اب تک بحال نہیں ہو سكا ہے۔
نریندر مودی اتوار كو نیویارك كے علاقے مین ہیٹن میں میڈیسن اسكوائر گارڈن میں تقریباً 20 ہزار بھارتی نژاد امریكیوں كے اجتماع سے خطاب كرنے كے بعد واشنگٹن روانہ ہو جائیں گے جہاں ان کی صدر براک اوباما اور دیگر امریكی قانون سازوں سے ملاقاتیں طے ہیں۔
واضح رہے کہ رواں سال ہونے والے عام انتخابات کے نتیجے میں بھارت میں برسرِ اقتدار آنے والے نریندر مودی كا یہ امریكہ كا پہلا دورہ ہے۔