بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بدھ کے روز لندن میں اپنی برطانوی ہم منصب تھریسا مے سے ملاقات کی اور یورپی یونین سے برطانیہ کے الگ ہونے کے بعد باہمی تعلقات میں نئی توانائی پیدا کرنے کے لیے وسیع تر امور پر تبادلہ خیال کیا۔ وہ دولت مشترکہ ممالک کے سربراہان مملکت کے اجلاس میں شرکت کی غرض سے لندن پہنچے ہیں۔
تھریسا مے نے تبادلہ خیال سے قبل مودی سے ہاتھ ملاتے ہوئے کہا کہ جناب وزیر اعظم ہم لندن میں آپ کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے ٹویٹ کرکے کہا کہ دونوں راہنماؤں نے دہشت گردی، ویزا اور امیگریشن سمیت متعدد امور پر تفصيل سے بات چیت کی۔
ملاقات کے دوران مودی نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ آج کی ملاقات کے بعد ہمارے رشتوں میں نئی توانائی آئے گی۔ مجھے خوشی ہے کہ برطانیہ بھی سولر الائنس کا حصہ ہے۔
تھریسا مے نے کہا کہ برطانیہ اور بھارت مل کر اس سلسلے میں کام کریں گے۔
مودی نے اس کے بعد شہزادہ چارلس سے ملاقات کی۔ انہوں نے لندن سائنس میوزیم میں مودی کا استقبال کیا جہاں سائنس اور ٹکنالوجی کی تاریخ میں بھارت کے کردار پر ایک نمائش کا انعقاد کیا گیا۔
اس دورے میں دونوں ملکوں کے مابین مختلف شعبوں میں تقریباً ایک درجن معاہدوں پر دستخط کیے جائیں گے۔
اس سے قبل برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے ہیتھرو ہوائی اڈے پر مودی کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ دونوں ملکوں کے درمیان تیزی سے ترقی کرتی ہوئی تجارت سے بہت پرجوش ہیں۔
اپنے اس دورے میں وزیر اعظم مودی بہت زیادہ مصروف رہیں گے۔ انہوں نے لندن میں دریائے ٹیمز کے ساحل پر بارہویں صدی کے لنگایت فلسفی اور مصلح بساویشورا کے مجسمے پر پھول چڑھائے۔ ان کے اس اقدام کو سیاسی حلقوں میں کرناٹک میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے ساتھ ایک تعلق کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ریاست کے کانگریسی وزیر اعلی سدھا رمیا نے لنگایت طبقے کو ایک مذہبی اکائی تسلیم کیا ہے جس پر لنگایتوں نے کانگریس کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔