پی ٹی آئی کے استعفے: اسپیکر ارکان کو انفرادی طور پر بلانے کے فیصلے پر قائم

اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے اسمبلی سے استعفوں کے لیے ارکان کو انفرادی طو رپر بلانے کے فیصلے پر قائم ہیں۔

پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما اسد قیصر کی قیادت میں ایک وفد نے جمعرات کو پارلیمنٹ ہاؤس میں اسپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات کی۔ اس موقع پر پی ٹی آئی کے اسمبلی سے استعفوں کی منظوری کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اسپیکر راجا پرویز اشرف کا کہنا ہے کہ استعفوں کی تصدیق کے لیے آئینِ پاکستان اور قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا۔

اسپیکر کا کہنا ہے کہ پہلے بھی پی ٹی آئی ارکان کو استعفوں کی تصدیق کے لیے مدعو کیا گیا تھا لیکن ایک رکن نے استعفے کی منظوری روکنے کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا تھا۔

ان کے بقول استعفوں کے لیے تمام ارکان کو انفرادی طور پر بلایا جائے گا۔

تحریکِ انصاف کا مؤقف رہا ہے کہ چوں کہ پارٹی قیادت نے اسمبلی سے مستعفی ہونے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے اس لیے اسپیکر تمام 127 ارکان کے استعفے ایک ساتھ منظور کریں۔

اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ سیاست میں دروازے بند نہیں کیے جاتے اور سیاست دانوں میں رابطے ہونے چاہیے۔

'استعفوں کی منظوری میں تاخیری حربے استعمال ہو رہے ہیں'

اسپیکر راجا پرویز اشرف سے ملاقات کے بعد پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اسپیکر سے ملاقات کے دوران اپنا مؤقف ان کے سامنے رکھ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحریکِ انصاف کے استعفوں کی منظوری کے لیے تاخیری حربے استعمال کیے جا رہے ہیں کیوں کہ یہ انتخابات سے بھاگ رہے ہیں۔

ان کے بقول، جاوید ہاشمی کیس میں عدالت واضح کر چکی ہے کہ جو رکن اسمبلی کے فلور پر آکر استعفیٰ دے گا اس کا استعفیٰ منظور کر لیا جائے گا، شاہ محمود قریشی کی قیادت میں پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی اعلانیہ مستعفی ہوچکے ہیں۔

اسپیکر سے ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ "راجا پرویز اشرف نے ہمیں کہا کہ پی ٹی آئی کے تمام ارکان اسمبلی ایوان میں آئیں اور استعفٰی ہاتھ سے لکھ کر جمع کروائیں۔ ہم نے ان سے سوال کیا کہ ہمارے جن 11 ارکان اسمبلی کو آپ نے ڈی نوٹیفائی کیا تھا کیا وہ آپ کے پاس آئے تھے؟" ان کے بقول راجا پرویز اشرف کے پاس اس سوال کا کوئی جواب نہیں تھا۔

اسد قیصر کے مطابق وہ صرف فوری انتخابات کا مطالبہ کررہے ہیں تاکہ ارکان اسمبلی عوام سے مینڈیٹ لے کر دوبارہ ایوان میں آئیں اور اسی صورت ملک میں استحکام آسکتا ہے۔

'اسپیکر غیر ضروری طور پر معاملے کو متنازعہ بنا رہے ہیں'

پی ٹی آئی کے قومی اسمبلی میں چیف وہپ عامر ڈوگر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اسپیکر قومی اسمبلی سے ہونے والی ملاقات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی غیر ضروری طور پر پی ٹی آئی کے استعفوں کے معاملے کو متنازعہ بنا رہے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی وفد نے اسپیکر کے سامنے مؤقف رکھا ہے کہ ان کے استعفے اجتماعی طور پر منظور کیے جائیں تاکہ عام انتخابات کی راہ ہموار ہوسکے۔

اس پر ان کے بقول راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ وہ اراکین کے استعفی کی تصدیق کرنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے سب کو ذاتی حیثیت میں آنا ہوگا۔ جس پر عامر ڈوگر کہتے ہیں کہ انہوں نے سوال کیا کہ جن 11 ممبران کے استعفے دو ماہ قبل منظور کیے گئے کیا وہ ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے تھے؟ تو اسپیکر نے کہا کہ ان اراکین کے سوشل میڈیا بیانات کو لے کر استعفے منظور کیے گئے۔

عامر ڈوگر کہتے ہیں کہ انہوں نے اسپیکر سے کہا کہ اس قسم کے بیانات تو پی ٹی آئی کے تمام راکین نے دے رکھے ہیں تو اسے بنیاد بنا کر ہی سب کے استعفے مشترکہ طور پر منظور کیے جائیں۔

اپریل میں استعفے دینے کے بعد جولائی میں قومی اسمبلی کے اسپیکر نے تحریکِ انصاف کے صرف 11 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے منظور کیے تھے۔

عامر ڈوگر نے بتایا کہ اسپیکر نے انہیں قومی اسمبلی میں واپس آکر کردار ادا کرنے کی پیش کش کی جس کو پی ٹی آئی وفد نے فوری مسترد کردیا۔

وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے اسپیکر کے سامنے یہ تجویز بھی رکھی کہ اگر وہ یقین دہانی کروائیں کہ تمام استعفے مشترکہ طور پر منظور کیے جائیں گے تو پی ٹی آئی کے اراکین ایک ہی وقت میں اسمبلی سیکرٹریٹ آجائیں گے۔

SEE ALSO: تحریکِ انصاف کا استعفوں کے معاملے پر سپریم کورٹ سے رُجوع کرنے کا اعلان

'جب تک مذاکرات نہیں ہو جاتے یہ معاملہ طویل ہوتا جائے گا'

اسپیکر قومی اسمبلی اور پی ٹی آئی کے درمیان استعفوں کے معاملے پر تجزیہ نگار سمجھتے ہیں کہ یہ معاملہ طوالت اختیار کرتا دکھائی دے رہا۔ اس مسئلے کا واحد حل یہی ہے کہ حکومت اور حزبِ اختلاف مذاکرات کے ذریعے کوئی حل نکالیں۔

پارلیمانی اُمور کے نگراں ادارے 'فافن' کے ڈائریکٹر مدثر رضوی کہتے ہیں کہ قومی اسمبلی کے قواعد اسپیکر کو اجازت دیتے ہیں کہ وہ اطمینان کریں کہ رکن اسمبلی نے استعفی بغیر کسی دباؤ کے دیا ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے مدثر رضوی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی قواعد کی روشنی میں کوئی متبادل راستہ بتائے یا کوئی اور تشریح ان کی نظر میں ہے تو وہ بھی سامنے لائے۔

وہ کہتے ہیں کہ قومی اسمبلی کے یہ قواعد کثرت رائے سے نہیں بلکہ تمام سیاسی جماعتوں نے متفقہ طور پر منظور کیے ہیں لہذا پی ٹی آئی کو اگر کوئی اعتراض ہے تو قواعد مین ترامیم لائے۔

مدثر رضوی نے کہا کہ اگر ایک رکن اسمبلی استعفی دے چکا ہے تو اسے اس کی تصدیق کے لیے اسپیکر کے پاس آنے میں کیا قباحت ہے۔