پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے کہا ہے کہ نیپال میں لاپتہ ہونے والے پاکستانی فوج کے سابق افسر کرنل (ریٹائرڈ) حبیب ظاہر کی گمشدگی کے معاملے میں دشمن انٹیلی جنس ایجنسیوں کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
تاہم اُنھوں نے اس کی مزید وضاحت نہیں کی۔
کرنل (ریٹائرڈ) حبیب ظاہر گزشتہ ہفتے نیپال کے ایک سرحدی علاقے لمبینی سے لاپتہ ہو گئے تھے۔
جمعرات کو ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں ایک سوال کے جواب میں ترجمان نفیس ذکریا نے کہا کہ ’ای میلز‘ کے ذریعے رابطوں اور بعد ازاں تحقیقات سے جعلی ای میل اکاؤنٹ کے بارے میں سامنے آنے والی معلومات کی بنیاد پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ حبیب ظاہر کو ملازمت کا جھانسا دے کر نیپال بلایا گیا، جہاں سے وہ لاپتہ ہو گئے۔
ترجمان نے کہا کہ اس تناظر میں کرنل (ریٹائرڈ) حبیب ظاہر کی گمشدگی میں دشمن انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ملوث ہونے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ کرنل (ریٹائرڈ) حبیب ظاہر کی تلاش کے سلسلے میں پاکستانی حکومت نیپال میں حکام سے رابطے ہیں اور نیپال اس ضمن میں ہر ممکن تعاون کر رہا ہے۔
لیکن تاحال کرنل (ریٹائرڈ) حبیب ظاہر کی تلاش سے متعلق کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔
ذرائع ابلاغ میں ایسی خبریں بھی سامنے آئیں کہ کرنل (ریٹائرڈ) حبیب ظاہر کے لاپتہ ہونے میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی شامل ہو سکتی ہے لیکن نفیس ذکریا نے اس بارے میں کہا کہ وہ قیاس آرائیوں تبصرہ نہیں کر سکتے۔
واضح رہے کہ کرنل (ریٹائرڈ) حبیب ظاہر کے نیپال میں لاپتہ ہونے کے بعد اُن کے بیٹے سعد حبیب نے رواں ہفتے پولیس تھانے میں ایک ’ایف آئی آر‘ درج کروائی، جس میں اس خدشے کا اظہار کیا گیا کہ اُن کے والد کو دشمن انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اغوا کیا۔
نیپالی حکام کی طرف سے اس بات کی تصدیق کی گئی تھی کرنل (ریٹائرڈ) حبیب ظاہر کھٹمنڈو سے جہاز کے ذریعے بھیروا پہنچے تھے، لیکن اس کے بعد اُن کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہو سکا۔
کرنل (ریٹائرڈ) حبیب ظاہر کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ 2014 میں فوج سے ریٹائرڈ ہو گئے تھے، جس کے بعد اُنھوں نے اندورن ملک ہی فیصل آباد میں ایک نجی ادارے میں ملازمت اختیار کر لی۔
لیکن ملازمت کے بہتر مواقع کی تلاش کے لیے اُنھوں نے اپنی اہلیت سے متعلق کوائف یعنی ’سی وی‘ انٹرنیٹ کے ذریعے مختلف ویب سائٹس پر پوسٹ کیا اور اسی بنیاد پر اُنھیں نیپال میں ملازمت کی پیش کش کی گئی تھی جس کے لیے وہ نیپال گئے تھے۔