امریکہ کے شہر منی ایپلس میں پولیس نے بتایا ہے کہ فائرنگ کے ایک واقعے میں ایک شخص ہلاک اور 11 زخمی ہو گئے ہیں۔
فائرنگ کے اس واقعے کے بعد اس کی تصاویر اور لائیو ویڈیو فیس بک پر پوسٹ ہوئی ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ زخمی ہونے والے افراد زمین پر لیٹے ہوئے ہیں اور لوگ ان کی مدد کر رہے ہیں۔ جب کہ عمارتوں کی کھڑکیوں پر گولیوں کے نشانات بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔
گولیاں چلنے کی وجہ ابھی تک نامعلوم ہے اور اس واقعے سے تعلق کے سلسلے میں ابھی تک کسی شخص کو پکڑا نہیں گیا ہے۔
اس سے قبل پولیس کی ایک ٹوئٹ میں کہا گیا تھا کہ گولیوں سے زخمی ہونے والے 10 افراد اسپتال میں ہیں۔ وہ تمام زندہ ہیں اور ان کے زخموں کی شدت کی نوعیت مختلف ہے۔
پولیس نے لوگوں کو انتباہ کیا ہے کہ وہ منی ایپلس کے بالائی علاقے میں جانے سے گریز کریں۔
منی ایپلس حالیہ چند ہفتوں سے اس کے بعد سے خبروں کی شہ سرخیوں میں ہے جب پولیس کی تحویل میں ایک سیاہ فام امریکی جارج فلائیڈ ہلاک ہو گیا تھا۔
پولیس نے اسے ایک سٹور میں 20 ڈالر کا جعلی نوٹ چلانے کے الزام میں پکڑا تھا۔ پولیس نے اسے قیدیوں کی گاڑی میں بٹھانے کے لیے پشت پر ہتھکڑی لگا کر اوندھے منہ زمین پر لٹایا ہوا تھا اور ایک پولیس افسر نے اس کی گردن پر اپنا گھٹنا رکھا ہوا تھا۔
اس واقعہ کی وائرل ہونے والی ویڈیوز میں سنا جا سکتا ہے کہ فلائیڈ پولیس افسر سے گھٹنا ہٹانے کی درخواست کرتے ہوئے کہہ رہا تھا کہ اس کا سانس رک رہا ہے۔ جس کے بعد وہ بے ہوش ہو گیا تھا اور اسپتال نے اسے مردہ قرار دے دیا تھا۔
اس واقعہ کے بعد امریکہ سمیت دنیا بھر میں نسلی تعصب کے خاتمے کے لیے مظاہرے پھوٹ پڑے تھے ، جن کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔